متنازع امام کو کب معزول کیاجاسکتا ہے



سوال:۔: ہمارے گاؤں کی مسجد ہمارےوالد اور دیگر چچاؤں کی مشترکہ زمین پر تعمیر ہے۔ جس میں امامت سالوں سے ایک امام مشاہرہ لےکرکررہاتھا۔ اب کچھ عرصے سے ہمارے ایک کزن امامت کرارہے ہیں لیکن وہ کچھ ذاتی افعال اور خاندانی رنجشوں کی وجہ سے متنازع بن چکا ہے۔اب ہم نے کسی تیسرے آدمی کے ذریعے اسکو امامت سے دستبردار ہونے اور ایک غیر متنازع امام کی تعیناتی کا پیغام بھجوایاہے لیکن وہ امامت نہ چھوڑنے پر بضد ہے۔ ان حالات میں کیا شریعت کی رو سے زبردستی امام کا مواخذہ کر سکتے ہیں۔ این. اے ناصر لورالائی
 
جواب: ۔ اگر امام متنازع اس وجہ سے ہے کہ وہ امامت کی اہلیت نہیں رکھتا یا   اس میں کوئی شرعی خامی  ہے جس کی وجہ سے اس کے پیچھے  نماز درست نہیں ہوتی    یا مکروہ ہوتی ہے مگر وہ پھر بھی امامت کرانے پر بضد ہے تو وہ غلطی ہے اوراسے معزول کرنا درست ہے،اسےچاہیے کہ  امامت ترک کرکے اپنی اصلاح کی طرف توجہ دے، لیکن اگر امام  صحیح العقیدہ اورمتبع سنت ہے اورامامت کے لیے درکار اوصاف سے متصف ہے مگر لوگ اپنی نفسانی خواہشات اورذاتی اغراض اور رنجشوں کی وجہ سے اسے معزول کرنا چاہتے ہوں تو لوگ غلطی پر ہیں  اورگناہ گار ہیں اورامام کا امامت پر اصرار درست ہے۔درمختار(1/559)شامی (4/382)