عدت کے بعد رجعت اورعدالت سے طلاق
سوال:۔ میری شادی میری کلاس فیلو سے تین سال پہلے ہوئی، اس کی شادی پہلے بیرون ملک میں ہوئی تھی، اور اسے طلاق ہوگئی تھی، اس کے بعد میری اس سے شادی ہوئی ، شادی کے ایک سال بعد USA گئی اپنی نیشنلٹی کے لیے جو اسے ملنے والی تھی، وہاں جاکر اس نے مجھ سے طلاق لے لی ، پاکستان میں ہمارے چھوٹے موٹے جھگڑے ہوتے تھے، کبھی غلطی میری ہوتی تھی کبھی اس کی ، ایک مرتبہ جھگڑا بہت بڑھا اور میں نے اس کو ایک طلاق دے دی، لیکن بعد میں حالات بہتر ہوگئے اور ہم ساتھ رہنے لگے، جب میری بیگم USA گئی تو میں اچھی نوکری کے لیے دبئی چلا گیا، میں نے دو مہینے بعد اپنے سسر کو فون کیا تو انہوں نے بتایا میری بیٹی نے تم سے طلاق لے لی ہے، وہ USA میں تھی اور میں UAE میں ، یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی بھی یہاں نہیں ہے اور طلاق ہوجائے، میں نے اپنی بیوی کو فون کیا تو اس نے بھی کہا کہ طلاق ہوگئی ہے، میں نے سسر سے کہا کہ آپ نے کورٹ پیپر نہیں بھیجا تو انہوں نے کوئی جواب دیےبغیر لائن کاٹ دی، اب میں کیا کروں ، کہاں سے معلوم کروں ، کس سے کنفرم کروں اور کیا ایسے طلاق ہوتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔(کاشف خان)
جواب:۔ایک طلاق تو یقینی طورپرواقع ہوگئی ہے اورآپ بھی اسے تسلیم کرتے ہیں ۔اس طلاق کے بعد اگر میاں بیوی کی حیثیت سے رہنے لگے تھے تو رجوع بھی ہوگیا تھا اورنکاح برقرار رہا۔باب اگر بیوی نکاح کے قائم ہونے کو تسلیم نہیں کرتی تو عدت کے اندر رجعت کو ثابت کرنا آپ کے ذمہ ہے۔بیوی نے بیرون ملک آپ کی رضامندی اورموجودگی کے بغیر جو طلاق لی ہے تو اس کا شرعا کوئی اعتبارنہیں ۔