مقروض کو سود دے کر اپنا قرضہ وصول کرنا
سوال:۔پی ایل ایس اکاؤنٹ میں سال میں ایک یا دو دفعہ ڈیپازٹ پر فکس منافع یا سود ملتا ہے، وہ ہمارے لیے سود ہے۔اگر کسی نے مجھےقرض کی رقم ادا کرنی ہےاور میں اسے یہ سود کی رقم ادا کر کے کہوں یہ میرے لیے سود ہے اور تم یہ سود کی رقم لے لو اور اس میں سے اپنا قرض ادا کر دو جتنا تم کرنا چاہو، کیا یہ درست ہے؟دوسرا یہ کی اگر کسی نے رقم ادا کرنی ہے اور وہ جان بوجھ کے رقم ادا نہیں کرتا، اس کی طرف سے یہ کسی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟َ (عرفان ظفر)
جواب:۔ سیونگ اکاؤنٹ پر ملنے والا نفع سود ہےاورسود کا لین دین حرام ہے۔ آپ کے لیے مذکورہ اکاؤ نٹ کھلوانااور سود کی رقم وصول کرنا ہی درست نہ تھا۔ اگر غلطی سے وصول کرلی ہے تو اسے بغیر ثواب کی نیت کےفقراء کوصدقہ کرنا لازم ہے۔ مقروض کویہ رقم دیناجائز نہیں تاہم اگرمقروض مستحق زکوۃ ہوتواسے صدقے کی مدمیں یہ رقم دےکر پھر اپنے قرضے میں وصول کرسکتے ہیں مگر اس کی ملکیت میں دیے بغیر یہ رقم اپنے قرضے کے بدلے استعمال نہیں کرسکتے۔ (الصحیح لمسلم، 3/1219، کتاب المساقات،دار احیاء التراث ، بیروت۔مشکاۃ المصابیح، باب الربوا، ص: 243، قدیمی۔ شامی(5/99، مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط؛ سعید)