جمعہ کے دن وعظ ونصیحت اذان اول سے پہلے کرنا
سوال :۔محترم مولانا صاحب! جمعہ کی پہلی اوردوسری اذان میں کتنا وقفہ ہونا چاہیے ؟کئی مساجد میں یہ وقفہ نمازجمعہ سے قبل صرف سنّتیں پڑھنے کی حد تک دیا جاتاہے اور کچھ مساجد میں پہلی اوردوسری اذان میں ایک گھنٹہ تک کا وقفہ دیا جاتا ہے۔حکم یہ ہے کہ جب جمعہ کی اذان ہو جائے تو کام کاج چھوڑ کرنماز کیلئے چل پڑنا(بلکہ دوڑنا)چاہیے لیکن لوگ دوسری اذان تک کاروبارمیں مصروف رہ کر گنہگار ہوتے ہیں ۔آپ اس سلسلہ میں کیا راہنمائی فرماتے ہیں ۔شکریہ،قاضی جمشید عالم صدیقی لاہور
جواب:۔ سلفِ صالحین کاطریقہ یہ رہا ہے کہ زوال کے متصل بعد ہی اذان اول ہو پھر اس کے بعد وعظ و نصیحت اور پھر اذان ثانی اور پھر خطبہ دیاجائے۔ آج کل بعض مساجد میں یہ سلسلہ چل پڑا ہے کہ پہلے وعظ ونصیحت ہوتی ہے پھر اذان اول کہی جاتی ہے اور پھر سنتوں کا وقت دیا جاتا ہے اور اس کے بعد دوسری اذان دی جاتی ہے،اس طریقہ کاسلف سے ثبوت منقول نہیں ہے، اگرچہ ایسا کرنے والو ں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ اذان اول ہوجانے کے بعد اپنے کاموں میں مصروف رہنے کی وجہ سے گناہ گار نہ ہوں ، لیکن دوسری طرف جمعہ کے فضائل ، اس کی عظمت اور سلف صالحین کی اتباع کا تقاضا یہ ہے کہ جمعہ کی اذان وعظ و نصیحت سے پہلے کہی جائے، اس لیے کہ اگر لوگوں کی سستی وکاہلی دیکھ کر کچھ ڈھیل دی جائے تومشاہدہ یہ ہےکہ اصلاح کے بجائے سستی اور کاہلی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہےاور جمعہ کے مقاصد فوت ہوکر رہ جاتے ہیں ، مزید یہ کہ بعض علماء کے نزدیک خرید و فروخت کی ممانعت زوال کے فورا بعد ہی شروع ہوجاتی ہے، خواہ اذان دی جائے یا نہ دی جائے ، اس قول کو سامنے رکھتے ہوئے اذان اول میں تاخیر کی جو مصلحت ہے وہ حاصل ہوہی نہیں سکتی۔تفصیل کے لیے فتاوی بینات( 2/ 288) ملاحظہ کیجیے۔