لاٹری اسکیم



سوال :۔ہمارے ہاں ایک  اسکیم یہ چل رہی ہے کہ  ایک کمپنی  موٹر سائیکل اور ایک ٹی وی اور کچھ گھریلو اشیا ء مثلاً جوس بنانے کی مشین وغیرہ  خرید کر ان کی قیمت کے حساب  سے معمولی رقم کی پرچیاں بنالیتی ہے مثلاً سو سو روپے کی ایک پرچی ہوتی ہے۔ غریب لوگ  ان پرچیوں کو خرید لیتے ہیں ان پر ایک نمبر لکھا ہوتا ہے  پھر ایک تاریخ جس کا پہلے سے اعلان ہوتا ہے، قرعہ اندازی ہوتی ہے اس میں جن ٹوکن / پرچیوں کے نام جو جو چیزیں نکل آتی ہیں  وہ  ان کو دے دی جاتی ہیں ۔ شرعا اس میں کوئی برائی ہے؟ ان کا کہنا یہ ہے کہ اس میں ایک آدمی پر بوجھ نہیں ہوتا بلکہ مل جل کر چند لوگوں کا تعاون ہوجاتا ہے ۔( ابراہیم )
 
جواب :۔   مذکورہ صورت میں بظاہر تو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہے لیکن حقیقت میں جوا  ہے جو قرآن وحدیث کی رو سے ناجائز ہے ( احکام القرآن للجصاص :2/465۔ سنن ابی داؤد 2/163۔ مسنداحمد بن حنبل : 2/351)