والد کے حین حیات فوت ہونے والابیٹاوارث نہیں
سوال :۔مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے بڑے بھائی کا 1976ء میں انتقال ہوگیا تھا۔اُس وقت والد صاحب حیات تھے۔عدت مکمل کرنے کے بعد بھابھی اپنی ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو لے کر میکے چلی گئی تھیں پھر کچھ عرصہ بعد انہوں نے شادی کرلی۔بھائی کی بیٹی شادی شدہ ہے اور بیٹے کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔ہمارے پاس والد کا چھوڑا ہوا، ایک گھر ہے،بھابھی اور اُن کے دونوں بچوں کا مسلسل اصرار ہےکہ ہمیں ہماراحق
دیاجائے۔ہماری گزارشات کی روشنی میں کیا ان کا اس گھر میں کوئی حق بنتاہے؟شریعت اس مسئلے کے بیچ کیا کہتی ہے۔آپ کا جواب دونوں فریقوں کے لیے معاون ومددگارثابت ہوگا۔درخواست گزارسیدراحت علی،سیداختر علی
جواب:۔بڑے بھائی کا چونکہ والد کی حیات ہی میں انتقال ہوگیا تھا اس لیے وہ تو والد کے وارث نہیں بنے البتہ والد ان کے وارث تھے اوروالد کوان کے میراث میں حصہ ملنا چاہیے اوروالد کو جوحصہ بڑے بیٹے سے وراثت میں ملا وہ والد کے ورثاء میں تقسیم ہونا چاہیے۔بہرحال بھابھی اوران کے بچوں کا مطالبہ وراثت نادرست ہے البتہ تقسیم کے وقت ان کو کچھ دے دیا جائے تو قرآن کریم میں اس کی ترغیب آئی ہے۔