جماعت میں شریک ہوتے وقت پائنچے ٹخنوں سے اوپر کرنا



سوال :۔نماز  کے لیے صف میں کھڑے ہوتے ہیں تو امام صاحب اعلان کرتے ہیں کہ شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے ۔ نوجوان  یہ سن کراپنی پینٹ کے پائنچے فولڈ کرلیتے ہیں بعض نمازی شلواراوپر اٹھا لیتے ہیں مگرایک نمازیاس پرڈانٹتاہے اورکہتا ہےکہ اس طرح نماز نہیں ہو۔کیا واقعی نماز نہیں ہوتی ( عاشق حسین ، ہری پور) 
 
جواب :۔پائنچے ٹخنوں سے نیچے  لٹکاناشرعاً منع ہے۔احادیثمیں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں آنحضرت ﷺکا ارشاد ہےکہ ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے رہے گا ،جہنم میں جائے گا۔جو فعل نماز سے باہر ممنوع ہواس کا ارتکاب اگرنماز میں کیا جائے تو اس کی شناعت اوربڑھ جاتی ہے۔اس لیے نماز میں یہ فعل اوریہ زیادہ سخت گناہ ہے۔ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ لباس ایساسلوائے جو ٹخنوں سے اوپر ہو اوراگر لباس ایسا نہ ہوتو کم ازکم پائنچے اوپر رکھنے کا اہتمام کرے اوراگر عام زندگی میں ایسانہ کرسکے تو کم ازکم نماز سے پہلے پائنچے ضروراوپر کرلیاکرےتاکہ نماز کی حالت میں اس گناہ سے بچ جائے۔بعض لوگ  کپڑاموڑنے کو منع کرتے ہیں  مگرانہیں حدیث  کا منشا سمجھنے   میں غلط فہمی ہوئی ہے۔حدیث کاجو مفہوم   شارحین حدیث اورفقہاء نے بیان کیاہے وہ یہ ہے کہ نماز شروع کرنے کے بعد اگر نمازی آستین چڑھاتا ہے یا کپڑوں کو گردآلود ہونے سے بچانے کےلیے لپٹتا ہے تو مکروہ ہے لیکن اگر نماز سے پہلے کوئی شخص نماز کی تیاری کےلیے اورحدیث پر عمل کرتے ہوئے پائنچے اوپر کرلیتا ہے تو اس کا عمل درست ہےالبتہکپڑا موڑنے میں سلیقے کالحاظ رکھے کیونکہ نمازی  درباری شاہی میں کھڑاہوتا ہے جہاں سلیقہ بھی ادب میں شامل ہے ۔