درست تلاوت اورنمازکے علاوہ احکام شرع سے ناواقف کی امامت
سوال :۔ ہمارے شہر میں تیس (۳۰) کے قریب مساجد ہیں جن میں سے دو ،چار مسجدوں کے آئمہ کے علاوہ باقی سب امام طہارت ، نماز ، روزہ و زکوۃ ، نکاح اورجنازے کے مسائل نہیں جانتے۔ان میں سے اکثر حافظِ قرآن بھی ہیں باقی چند ایکقرآنِ پاک صحیح پڑھ بھی نہیں سکتے، کیا ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔صوبیدارریٹائرڈطالب حُسین،قادرآباد،منڈی بہاوالدین
جواب: ۔جو شخص نماز کے مسائل جانتا ہو اور نمازمیں مسنون مقدارتلاوت کرسکتاہواور پرہیزگار ہوتووہ امامت کااہل ہے۔اگرایساشخص دیگرمسائل اچھی طرح نہیں جانتا ہو تو نماز اس کے پیچھے درست ہے۔ قرآن پاک صحیح نہ پڑھنے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ کوئی شخص تلاوت کے بنیادی اصولوں سے ہی ناواقف ہو مثلاحروف کو ان کی جگہ سے ادانہ کرتا ہو یاایک حرف کو دوسرے حرف سے بدل دیتا ہویا ایسی کو ئی غلطی کرتا ہوجس سے معنی ومطلب ہی بدل جاتا ہوتو وہ امامت کا اہل ہی نہیں ہے ۔دوسری صورت یہ ہے کہ امام کوئی بڑی غلطی نہ کرتا ہو مگرتلاوت کو حسین بنانے اوراس میں چاشنی پیداکرنے کے جو قواعدمقررہیں ان سے بے خبر ہویا ان کی رعایت نہ کرتا ہو۔ایسے شخص کی اقتداء میں نمازدرست ہے ۔یہ امرکہ امام قراءت صحیح کرتا ہے یانہیں اس کا فیصلہ مستند قراء کرسکتے ہیں عام لوگ نہیں۔شامی (1 / 557۔1 / 630)ہندیہ(1/83)