میت کے قریب قرآن کریم کی تلاوت
سوال:۔ اگر کوئی انسان فوت ہوجائے تو اس کی تدفین سے پہلے قرآن پاک پڑھنا جائز ہے یا نہیں ، اور اگر پڑھنا جائز ہے تو کم ازکم کتنی صورتیں پڑھنا جائز ہے؟(آسیا ناز)
جواب: میت کے ایصال ثواب کے لیے قرآن مجید کی جتنی تلاوت کی جاسکے کرنی چاہیے، اس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے تاہم موت کی سختی کی وجہ سے بسااوقات میت سے نجاست کا خروج ہوتا ہے اوراگر نجاست کا خروج نہ بھی ہوتو موت خود ایک قسم کاحدث (ناپاکی ) ہے، اس لیے قرآن کریم کے ادب واحترام کے پہلو سے فقہاء یہ تفصیل کرتے ہیں کہ میت کو غسل دینے کے بعد خواہ میت کےقریب تلاوت کی جائے یا دور ، بہرصورت جائز ہے، نیز میت جس کمرے میں ہو اس کے علاوہ دوسرے کمرے میں بیٹھ کر تلاوت کرنا بھی بلاکراہت جائز ہے۔ میت کو غسل دینے سے پہلے اس کے قریب قرآن مجید کی تلاوت کرنے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر میت کو مکمل کپڑے سے ڈھانک دیا جائے تو اس کے پاس قرآن مجید کی تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے خواہ قرآن مجید اٹھا کر تلاوت کی جائے یا بغیر اٹھائے محض زبانی تلاوت کی جائے، اور اگر میت کو کپڑے سے ڈھانکا نہ گیا ہو تو پھر غسل دینے سے پہلے میت کے قریب تلاوت کرنا مکروہ ہے، البتہ تسبیح وغیرہ پڑھی جاسکتی ہے۔