چھپ کرنکاح



سوال1: میرا نام ماری گل ہے ، میں 18 سال کی ہوں, میں نے نکاح کے متعلق ایک سوال  پوچھنا تھا   کہ    مجھے بچپن میں  ایک کزن  سے محبت  ہوگئی ، وہ میری امی کے رشتہ دار  ہیں جبکہ میرے والد نہیں چاہتے تھے کہ میرے امی کے رشتہ میں شادی ہو، 22 جنوری 2014 کو ہم نے نکاح کیا ، نکاح میں دو گواہ موجود تھے، میرے کزن نے دو ہزار حق مہر اور ان دو گواہوں کی موجودگی میں  مجھ سے نکاح کیا ، ان کے الفاظ یہ تھے میں(ان کا نام) اللہ کو حاضر ناطر جان کر ان دو گواہوں کی موجودگی میں  دو ہزار حق مہر  کے عوض  آپ (میرا نام ) سے نکاح کرتا ہوں ، کیا آپ کو میرے نکاح میں آنا قبول ہے؟ انہوں نے تین دفعہ پوچھا، میں تین  دفعہ قبول ہے قبول ہے قبول ہے کہا، پھر میرے کزن نے خود ہی نکاح  کا خطبہ پڑھا ، کیا میرا نکاح ہوگیا؟(ماری گل)
 
جواب: ۔ گواہان  کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے ایجاب  وقبول کرنے سے نکاح تو ہوگیا مگر چھپ کراورولی کی اجازت کے بغیر نکاح شرفاء اورمعززین  کا شیوہ نہیں ،اس طرح کانکاح بہت معیوب ہے اوراس سےاخلاقی اقدار اوراچھی معاشرتی روایات کو سخت صدمہ پہنچتا ہے۔شامی (3 / 55)