داڑھی منڈانے کا حکم
سوال :- میرا سوال یہ ہے کہ کیا داڑھی رکھنا فرض ہے ؟اور کیا داڑھی منڈوانا گناہ ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں ہماری اصلاح فرمائیں ۔ ( رجب علی ، لاہور)
جواب :- داڑھی رکھنا واجب ( فرض عملی ) ہے کیونکہ داڑھی کے متعلق احادیث حضور اکرم ﷺ کے واضح حکم کے ساتھ ہی نہیں بلکہ پرزور تاکید کے ساتھ منقول ہیں، اس سلسلہ کی روایات حد شہرت تک پہنچتی ہیں جس سے مطلقاً داڑھی کا وجوب ثابت ہوجاتا ہے : چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : مونچھیں کٹاؤ! داڑھی بڑھاؤ ! یہی وجہ ہے کہ تمام فقہاء نے داڑھی رکھنے کو واجب لکھا ہے ، علامہ ابن نجیم مصری نے البحر الرائق: 2/280 میں ، ابن ہمام نے فتح القدیر: 2/270 میں ، اور علامہ چلپی نے تبیین الحقائق:1/332 کے حاشیہ میں نقل کیا ہے کہ داڑھی رکھنا واجب ہے اور اس کا کاٹنا، ناجائز اور گناہ ہے ۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ معمولی نہیں اس لیے کہ رسول اللہ ﷺنے داڑھی منڈے شخص کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا۔ البدایہ والنہایہ: 3/269 میں ہے بادشاہ فارس ( کسری ٰ )کی جانب سے دو آدمی آ پ ﷺ کےپاس حاضر ہوئے ، آپ ﷺ نے دیکھا کہ انہوں نے داڑھیا ں منڈائی ہوئی ہیں ، آپ ﷺ نے ان سے رخ انور پھیر لیا اور ان کی طرف دیکھنا بھی گوار انہیں کیا اور فرمایا کہ تمہارے لئے ہلاکت ہو تمہیں کس سے اس بات کا حکم دیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا ہمارے رب یعنی کسریٰ نے ۔ حافظ ابن الجوزی نے اپنی کتاب "الوفاء باحوال المصطفیٰ " میں اس واقعہ کے بعد لکھا ہے کہ آپ ﷺ نے ان کی داڑھی منڈی ہوئی دیکھ کر ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ فرمایا ۔ اس سے معلوم ہوجاتا ہےکہ داڑھی منڈانا کس قدربڑا گناہ ہے ۔