قرض خواہ کا اپنی رقم سے زائد کا مطالبہ
سوال:۔میں نے چار سال پہلے اپنے بڑے بھائی سے 69000 روپے لیے تھے موٹر سائیکل خریدنے کے لیے، آج کل میرا بھائی کچھ ذاتی مسائل کی وجہ سے مجھ پر غصہ ہے، اس نے مجھے کہا کہ یا تو مجھے موٹر سائیکل واپس کردو یا نئی موٹر سائیکل کے پیسے ادا کرو، اور آج کل نئی موٹر سائیکل 90000 روپے کی ہے، کیا میں اسے موٹر سائیکل واپس کردوں یا میں ان کو نئی موٹر سائیکل کے پیسے دوں، اسلام اس زائد رقم کے بارے میں کیا کہتا ہے۔ (عبد الستار، اسلام آباد)
جواب: ۔ بھائی کا حق اتنی ہی رقم واپس مانگنے کا ہے جتنی اس نے دی تھی۔ جو موٹر سائیکل آپ نے خریدی ہے وہ آپ کی ملکیت ہے۔ان کا آپ سےا ٓپ کی موٹر سائیکل کایا نئی موٹر سائیکل کی قیمت کا تقاضا کرنادرست نہیں ۔دوسری صورت سود کی ہے اورپہلی صورت آپ کی مرضی پر منحصر ہے،آپ چاہیں تو قرضے کے بدلے انہیں موٹر سائیکل دے دیں۔یہ تفصیل اس صورت میں ہے کہ بھائی نے قرضہ دیا ہو اوراگر انہوں نے آپ کو رقم عطیہ کی تھی اوراب ناراضگی کی وجہ سے واپس مانگ رہے ہیں تو انہیں اس کاحق نہیں ہے۔ اعلاء السنن(14/513، باب کل قرض جر منفعۃ، کتاب الحوالہ، ط؛ ادارۃ القرآن)،شامی (3 / 789)