خواتین کاحق میراث اوراسے یقینی بنانے کے لیے چندتجاویز
سوال:۔ اگر میرے دادا نے واراثت میں زمین چھوڑی ہو اور میرے والد کو پتا نہ ہو یا دلچسپی نہ ہواور میرے والدکے چلے جانے کے بعدمیرےبھائیو ں کو معلوم ہوجاتاہے کہ میرے دادا نے وارثت میں زمین چھوڑی تھی، میرے بھائی اس زمین کو آباد کر دیتے ہیں، زمین کو آباد کرنے کے دوران کوئی دوسرا فریق میرے بھائیوں کےساتھ عدالت میں کیس کر دیتا ہے کہ یہ زمین ہماری قوم نے آپ کے دادا کو نہیں دی تھی ، لیکن وہ کیس میرے بھائی جیت جاتے ہیں، اب پوچھنایہ ہے کہ اس زمین میں میرا بھی حصہ بنتا ہے کہ نہیں ؟ وہ مجھے میرا حصہ نہیں دیتے اور میں نے بار بار ان کو کہا ہے، وہ یہی کہتے ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہنوں کو کسی نے بھی زمین میں حصہ نہیں دیا ہے، اگر وہ اپنے بچوں کی خاطرنہیں دیتے کہ ہمارےبچوں کی زمین کم ہو جائے گی تو قرآن اور حدیث میں ان کوکیا سزا سنائی گئی ہے۔ذرا تفصیل سے بتانا تا کہ وہ عبرت لے اور مجھے میراحق دیں۔آپ کی بہت مہربانی ہو گی۔ گمنام مظلوم خاتون
جواب:۔اگر مذکورہ زمین حقیقت میں آپ کےدادا کی متروکہ ہے تو وارث ہونے کی حیثیت سے آپ کااس میں حصہ ہے۔بھائیوں کا یہ کہہ کر آپ کا حصہ وراثت نہ دینا کہ ہمارے معاشرے میں بہنوں کو زمین میں حصہ نہیں دیا جاتا ، اسلامی قانون وراثت کی صریح خلاف ورزی اورشریعت پر جاہلیت کو فوقیت دیناہے۔جو لوگ اس وجہ سے عورتوں کو ان کے حق وراثت سے محروم رکھتے ہیں کہ دستور اوررسم ورواج کے خلاف ہے یا وراثت کی تقسیم کاروبار کے لیے نقصان دہ ہے یا عورت نے اپنے شوہر کے انتقال کے بعد نکاح ثانی کرلیا ہے یا اس کے نان ونفقہ اورشادی بیاہ کے اخراجات دیگر وارثوں نے اٹھائے ہیں یاعید ،بقرعید اور مختلف تہواروں کے موقع پر ان کو تحفے وتحائف دے دیے جاتے ہیں یایہ کہ عورت خود خوش حال اورمالی طورپر مستحکم ہے،ایسے لوگ اسلام کے بجائے جاہلیت پر عمل کرتے ہیں اوران کا عمل قرآن وسنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے ظلم اورغصب کے زمرے میں آتا ہے۔شریعت کی رو سے عورت کا حق میراث روکنا،دبانا،یا ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لینا ناجائز ہے ۔حکومت کو اسے سخت قابل تعزیر جرم قراردینا چاہیے اورمتعلقہ اداروں پر لازم کردینا چاہیے کہ وہ عورتوں کا حق وراثت انہیں منتقل کرنے کو یقینی بنائیں ۔اس مقصد کے لیے عدالتوں پر بھی لازم کردینا چاہیے کہ وہخواتین کے وراثت سے متعلق مقدمات کو عام مقدمات کے مقابلے میں ترجیحی بنیادوں پر اورجلد نمٹائیں ۔خواتین کے وراثت کے مقدمات میں مردوں کو زائد المیعادی یا قبضہ مخالفانہ کی وجہ سے دفاع کا حق بھی تسلیم نہیں کیاجانا چاہیے۔متعلقہ حکومتی اداروں پر یہ بھی لازم کردینا چاہیے کہ وہ ایک خاص مدت کے اندرمتوفی کی جائیداد اورترکہ کی فہرست کا تعین کرکے اس کے ورثاء کے حصوں کا تعین کریں۔اس کے علاوہ محض کاغذات مال یا سرکاری ریکارڈ میں اندراج اس امر کا ثبوت نہیں گرداناچاہیے کہ کوئی خاتون اپنے حق وراثت سے دستبردار ہوگئی ہے۔