سامان تجارت کی قیمت کس حساب سےلگائی جائے گی ؟
سوال :۔ فقہ حنفی کے ایک طالب ہونے کی حیثیت سے میراسوال یہ ہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں مال تجارت ہوتو زکوۃ کے سلسلے میں اس کی قیمت سونے یا چاندی میں سے کس کے حساب سے لگائی جائے گی ،مجھے اس بارے میں حنفی فقہاء کی آراء اورمفتی بہ قول مطلوب ہے۔انس سلیم ،کراچی
سامان تجارت کی تقویم (قیمت لگانے) کے سلسلے میں فقہ حنفی میں چار اقوال ہیں:
1۔ مالک کو اختیار ہے کہ وہ سونا یا چاندی کے نصاب میں سے جسے چاہے معیار بنائے، یہ ظاہرالروایۃ ہے ۔
2۔امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سونا یا چاندی میں سےمال تجارت جس کے نصاب کو پہنچتا ہو اسے معیار بنایا جائے گا، کیوں کہ اس میں فقراء و مساکین کا فائدہ ہے، یہ نادر الراویۃ ہے۔
3۔ امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک دراہم (چاندی) اور دینار(سونا) میں سے جس کا رواج شہر میں زیادہ ہو اسے معیار بنایا جائے گا۔
4۔امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک سامان تجارت سونا یا چاندی میں سے جس کے بدلے خریدا گیا ہے اسی کومعیار بنایا جائے گا۔علامہ ابن ہمام رحمہ اہلب نے ان چاروں اقوال میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ اگر سامان تجارت چاندی کے نصاب کے بقدر ہو ، لیکن وہ سونے کے نصاب کو نہ پہنچتا ہو تو چاندی کے نصاب کا اعتبار ہوگا،کیوں کہ یہ انفع للفقراء ہے، اور اگر مال تجارت سونے کے نصاب کو پہنچتا ہو، چاندی کو نہیں تو سونے کا نصاب معیار ہوگا۔اگر سامان تجارت سونا اور چاندی دونوں کے نصاب کو پہنچتا ہو تو پھر ان میں سے وہ معیار ٹھہرے گا جس کا رواج شہر میں زیادہ ہو، اگر رواج میں دونوں برابر ہوں تو پھر مالک کو اختیار ہوگا کہ جسے چاہے معیار بنائے۔ان اقوال میں سے دوسرے قول پر فتوی اور اسی کے مطابق عمل ہے۔