وکیل کا مؤکل سےادھار پرمال خریدنا



سوال:زایک شخص کے پاس  پیسے ہیں، اس نے دسرے شخص کو اپنا وکیل بنادیا  کہ تم یہ پیسہ لے لو اور جاکر فلاں جگہ سے یہ مال خرید لو تو وکیل نے اپنی ذمہ داری کے مطابق اس جگہ سے مال خریدا اور لاکر اصل مالک کے حوالہ کردیا  اور مالک نے حسب معمول اس کو کچھ معاوضہ بھی دے دیا ۔اب دو چار دن بعد یہ وکیل اس سے دوبارہ وہی مال  اپنی دوکان کے لیے ادھا ر خریدنا چاہتا ہے اور مالک او پر کچھ پیسے رکھ کر اسے  فروخت کردے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت تو نہیں ۔ شہاب الدین حیدرآباد فقیر کا پڑ)
 
جواب :۔یہ صورت جائز ہے کہ کوئی شخص بذریعہ وکیل نقد یا ادھار میں مال خرید لےاورجب مال وکیل کے قبضے میں یاخود اس کے قبضے میں  مال آجائے تو پھر ایک نئے سودے کے ذریعے وکیل کو زیادہ قیمت پر نقد یاادھار بیچ دے۔