سیدہ کا غیر سید سے نکاح نہ کرانا



سوال:   میرا  تعلق کوئٹہ کے ایک سید خاندان سے ہے، میں نے ماسٹر کیا ہے، اور اب میری عمر 39 سال ہے،   میری عمر جب 18 سال کی تھی میرے ا چھے گھرانوں  سے رشتہ آنا شروع ہوگئے لیکن میرے والد کا اصرار تھا کہ وہ میری شادی صرف سید خاندان میں کریں گے، وقت کے ساتھ ساتھ رشتہ آنا بند ہوگئے، اور اب میں بالکل بے آسرا رہ گئی ہوں، سوچتی ہوں کہ میرے مستقبل کا کیا ہوگا، مفتی صاحب مجھے شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ میرے لیے کیا حکم ہے؟  نیز یہ بتائیں کہ والدین کا اپنی بیٹیوں کی شادی صرف اس لیے نہ کرنا کہ  شادی صرف ان کی برادری میں ہی ہوگی، جائز ہے  یا  ناجائز ؟ (ایس ، بی، کوئٹہ)
 
جواب:۔برادری میں رشتہ  کئی وجوہ سے اچھا ہے مگربرادری کی ایسی پابندی جو آپ کے والد صاحب نے برتی ہے  کہ  بیٹی کی زندگی برباد کردی ہے ،ناجائز ہے۔والد کے رویے کے پیچھے یہ ذہنیت معلوم ہوتی ہے کہ وہ  سیدہ کا نکاح غیر سید  سے درست نہیں سمجھتے ،یہ تصورغیر شرعی ہے۔اگر سید خاندان کا کوئی رشتہ نہیں ملتا تو  غیر سید خاندان میں جو مناسب رشتہ دستیباب ہووہاں نکاح کردینا چاہیے۔اگر والد کسی صورت غیر سید سے نکاح کرانے پر رضامندنہ ہوں توبامر مجبوری بیٹی کو خود اپنا نکاح کردینا چاہیے کیونکہ نکاح فطری ضرورت ہے اوروالد کی ضد غیر شرعی ہے اور بن بیاہی بیٹھے رہنے میں بہت زیادہ مفاسد ہیں ۔