الکحل ملی اشیاء کا حکم



سوال:۔الکحل ملی اشیاء کا کیا حکم ہے۔کیاایسا پرفیوم یا مشروب استعمال کیا جاسکتا ہے جس میں الکحل شامل ہو۔میراسوال اس پہلو سے ہے کہ الکحل توشراب ہوتا ہے اورشراب کاحرام ہونا تو ہر ایک کو معلوم ہے تو پھر ایسی اشیاء کا استعمال جائز کیوں ہے۔زاہد مراد،لاہور 
 
جواب :۔الکحل تو قدرتی طورپربعض  اشیاء میں موجود ہوتا ہے اوربعض میں  ایک خاص پر مرحلے پر خودبخود پیدا ہوجاتا ہے۔اس قسم کی الکحل حرام نہیں ہے البتہ جو الکحل اشیاء میں سے برآمد کرلی جاتی ہے اورپھرمصنوعات میں شامل کرلی جاتی ہے اس کے متعلق حلال وحرام کا سوال ضرورپیداہوتا ہے۔ایسی مصنوعات کے متعلق حکم یہ ہے کہ  اگر کسی شئ میں الکحل کا ملایا جانا ثابت ہو اور یہ بھی معلوم ہو کہ وہ انگور یا کھجور سے کشیدکیا ہوا ہے تو وہ چیز ناپاک اور حرام ہوگی۔ اگر معلوم ہوکہ الکحل  انگو ر وکھجور کے علاوہ کسی اور چیز سےکشید کیا گیا ہے تو وہ پروڈکٹ پاک اور حلال ہوگی بشرطیکہ نشہ کی حد تک  اس میں الکحل شامل نہ ہو۔اگر الکحل کا ماخذ معلوم نہ ہو لیکن قرائن کی بنا پر اغلب یہ ہو کہ وہ انگور یاکھجور سے حاصل کردہ نہیں ہے جیساکہ آج کل غالب یہ ہے کہ انگور اور کھجور کے علاوہ دیگر اشیاء سے الکحل حاصل کیا جاتا ہےتو ایسی مصنوعات کو حلال اورپاک تصور کیا جائے گا ۔