مسجد کے لیے وقف زمین کومستقل جنازہ گاہ بنانا
سوال:۔ ہمارے گاؤں کے ایک خاندان نے کئی سال پہلے چند بیگہ زمین جو مختلف جگہوں پر ٹکڑوں میں واقع تھی، مسجد کے لئے وقف کی۔ اس خاندان کے دو بزرگ یکے بعد دیگرے جو قرآن پاک کی صرف ناظرہ تعلیم سے بہرہ ور تھے ،مسجد میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے اور مسجد کے نام وقف شدہ بارانی زمین میں کاشت کاری کر کے اس کی آمدنی سے مستفید ہوتے رہے ۔ازاں بعد اس خاندان میں دیگر افراد میں سے کوئی فرد امامت کے لئے موزوں نہ پا کر اہلیان گاؤں نے اسلامی مدرسے سے فارغ التحصیل ایک طالب علم کو مسجد کی امامت کے لئے مامور کر دیا اور مخیر حضرات نے اس کا خرچہ اپنے ذمہ لے لیا۔مگر مسجد کے نام وقف شدہ زمین کا قبضہ زمین وقف کرنے والے خاندان نے چھوڑنے سے انکار کر دیا ۔لہذا مقدمہ عدالتوں میں چلا اور فیصلہ ہوا کہ زمین مسجد کے نام وقف ہے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ۔اب مسئلہ یہ ہے کہ مسجد سے ملحقہ چند کنال زمین بنجر پڑی ہے اور گاؤں میں جنازہ گاہ کے لئے کوئی جگہ مختص نہیں ۔اس لئے مرنے والوں کی نماز جنازہ کبھی کہیں اور کبھی کسی جگہ پڑھی جاتی ہے۔لہذا گاؤں کے معززین کی رائے ہے کہ مسجد سے ملحقہ زمین کو جنازہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اس لئے آپ سے التماس ہے کے قران و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی کریں کہ آیا یہ مسجد کے نام پر وقف شدہ زمین:
1۔ مستقل طور پر جنازہ گاہ کے لئے استعمال ہو سکتی ہے؟
۲- اگر نہیں تو کیا عارضی طور پر جب تک جنازہ گاہ کا کوئی اور انتظام نہ ہو جائے، اسے جنازہ گاہ کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں؟
۳۔ یا مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں مذکورہ زمین پر نماز جنازہ کی اجازت نہیں؟محمد اعظم بھٹی،اسلام آباد
جواب:۔جوجگہ مسجد کے لیے وقف ہے، اس کی حیثیت بدل کر اسے مستقل جنازہ گاہ بناناجائز نہیں البتہ عارضی طور پر وہاں نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔ہندیۃ (2 / 362، الباب الثانی فیما یجوز وقفہ، ط؛ رشیدیہ)ہندیہ (2 / 263)