عدالتی خلع کے متعلق



سوال: مجھے درج ذیل مسائل میں  وضاحت درکار ہے!
1۔۔ صرف ایک جانب سے خلع دوسرے فریق کو اعتماد میں لئے بغیر لینا کورٹ سے جائز ہے، اور کیا اسے طلاق شمار کیا جاتا ہے؟
2۔۔ اگر ایک فریق کی جانب سے کورٹ سے خلع لی جائے تو کتنی طلاقیں شمار ہوں گی؟
3۔۔ کیا بیوی کے ساتھ نکاح اور رات گزارنے کے بعد  بیوی کے مطالبہ پر مہر میں نظر ثانی کی جاسکتی ہے، ( یعنی بیوی بڑھانے کے مطالبہ کرے تو)؟
4۔۔ کیا اس بات پر شوہر پر جرمانہ متعین کیا جاسکتا ہے کہ  شوہر بیوی کو طلاق نہیں دے گا؟
(یونس علی، فیصل آباد)
 
جواب1۔جائز نہیں ہے اوراسے طلا ق شمارنہیں کیاجائے گا۔خلع اگر درست ہوتو ایک طلاق بائن کے حکم میں ہے اوراگر شریعت کے مطابق درست نہ ہوتواس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی
2:شوہر اپناحق طلاق  استعمال میں نہ  لائے،اس مقصد کےلیےاس پر جرمانہ عائد کرناخلاف شریعت ہے۔اس مقصد کے لیے مہر کی مقدارزیادہ متعین کی جاسکتی ہے۔
3۔نکاح کے بعد کسی بھی مرحلےپر باہمی رضامندی سے مہر میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔