رہائشی پروجیکٹ پرزکوۃ
سوال:۔ ہم تین دوستوں نے تجارت کی غرض سے ایک پلاٹ خرید کر اس پر مکان بنایا، ہمارے اندازے کے خلاف اس مکان کو بنانے اور بیچنے میں تقریبا تین سال لگ گئے، ہم نے اپنی انویسمنٹ اور منافع تقریبا ایک مہینہ پہلے آپس میں تقسیم کیا ، کیا اس پر زکوٰۃ لاگو ہوگی؟ اگر ہوگی تو صرف منافع پر ہوگی جس پر ابھی پورا سال نہیں گزرا ، یا پھر پوری لاگت اور منافع پر ، کنسٹریکشن کے دوران ہمیں قرضہ بھی لینا پڑا وہ بھی ادا کردیا گیا؟(ناصر اقبال)
جواب:۔گزشتہ تین سالوں میں تعمیرات سمیت پلاٹ کی جو مارکیٹ ویلیو رہی ہے اس کے حساب سے ہر ایک شریک پر زکوۃ واجب ہے۔زکوۃ ہر ایک شریک اپنے حصص کے حساب سے دے گااوردیتے وقت وہ قرضہ بھی منہا کرے گا۔دوران سال جو نفع ہوتا ہے یا مال ہاتھ آتا ہے اس پر سال کاگزرنا اس وقت شرط ہوتا ہے جب انسان پہلے سے صاحب نصاب نہ ہولیکن اگر پہلے سے نصاب کا مالک ہو توزکوۃ کی تاریخ آنے پر اسے تمام اموال کی زکوۃ نکال لینی چاہیے اگر چہ ان میں سے کسی مال پر سال پورانہ گزراہو۔ ہندیہ(1 / 179، الفصل الثانی فی العروض، ط؛ رشیدیہ)