اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی کے سبب ملکیت کا دعوی



سوال:۔ ہم تین بھائی ، اور چار بہنیں  ہیں ، والد صاحب نے ایک پلاٹ خریدا ، بعد میں کچھ قرضہ  ہاؤس بلڈنگ اور کچھ میرے سے چھوٹے بھائی سے لیکر تعمیر  کیا،عرصہ چار یا پانچ سال بعد والد صاحب کوئٹہ سے پنجاب شفٹ ہوگئے تو مکان کرایہ پر رہے اور  فروخت کی پاور آف آٹارنی میرے نام پر بنوائی ، میں نے  جب مکان فروخت کیا  تو ان دنوں والد صاحب اور  والدہ صاحبہ کوئٹہ آئے ہوئے  تھے،  والد صاحب کی موجودگی میں والدہ صاحبہ کے کہنے پر  تمام رقم  سب سے چھوٹے بھائی کے اکاؤنٹ میں منتقل کردی، یہاں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں  کہ والد صاحب  بار بار کہتے رہے  کہ اس میں سب کا حصہ ہے، جب کہ والدہ اور چھوٹے بھائی کہتے تھے  کہ   کسی کا کوئی حساب نہیں  اور یہ ہمارا حق ہے، (بھائی کہتا تھا  ہاؤس بلدنگ  سے والد صاحب نے جو  قرضہ لیا  اس کی قسط ہر ماہ میں  والد صاحب کو بھجواتا تھا، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے،  جب کہ مکان میرے والد صاحب  کے نام تھا ) دونوں بھائیوں نے اس رقم سے پنجاب میں اپنے ناموں سے مکان خرید لیا ۔
اس کے علاوہ ہمارے ابو 1992 میں ریٹائرڈ ہوئے اور 2013 میں وفات پائی ، 2003 سے پہلے ہم اکٹھے رہتے تھے، 2003 سے  2013 تک والد صاحب  کی جو پنشن کی رقم بنتی  ہے  وہ تقریبا 15 لاکھ  بنتی ہے ، (اگر یہ مان لیا جائے ہاؤس بلڈنگ کی رقم  بھی  ہر ماہ والد صاحب کو دے رہا تھا تو  والد صاحب کے پاس 25  لاکھ ہونے چاہیے تھے، جب میں نے کہا کہ یہ رقم کہاں ہے  تو بھائیوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں  کہ یہ رقم کہاں ہے)مسئلہ یہ ہے کہ  ہم بقایا بہنیں اور بھائی وراثت کے  حقدار نہیں ہیں؟ (محمد شفیق، منصفی روڈ کوئٹہ)
 
جواب:  مذکورہ مکان آپ کے والد کی ملکیت تھا اورجب ان کی اجازت سے فروخت ہوا تو اس کی رقم  والد کی  ملکیت  تھی۔ والد صاحب جب یہ کہا کرتے تھے کہ اس رقم میں سب کا حصہ ہے، تو محض  چھوٹے بیٹے کے اکاؤنٹ میں وہ رقم منتقل کردینے سےچھوٹابیٹا مالک نہیں بنابلکہ وہ رقم اس کے پاس والد صاحب کی امانت تھی۔اب وہ  رقم والد  کے انتقال کے بعد ان کے تمام ورثاء میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم  ہوگی البتہ تقسیم سے قبل  والد نےجس بیٹے سے قرض لیا تھا اسے ادائیگی کی جائے گی تو مرحوم کی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد سب سے پہلے اتنی رقم  اس بیٹے کو   ادا کی جائے گی، اسی طرح    جو وارث یہ دعوی کرتا ہے کہ ہاؤس بلڈنگ کے قرضہ کی اقساط وہ ادا کرتا تھا،اگر وہ  شرعی  ثبوت فراہم کردے کہ اقساط اس نے اداکی ہیں تو  ترکہ کی تقسیم سے پہلے اس کاحق اداکیاجائے گا۔الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 759):البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
(8/489، کتاب الفرائض، ط؛ سعید)