استخارہ کا طریقہ اوردعا



سوال:۔ مجھے یہ پوچھناہےکہ استخارہ کاصحيح طريقہ کياہے؟ميري بہن کي عمرتقريبااٹھائیس سال ہے،ابھی تک رشتہ نہيں ہواکہیں۔ایک دو اچھےرشتےآئےمگرناپسندکردياانہوں نے،اب ايک رشتہ ہےمگرلڑکابينک ميں کام کرتا ہےميراسوال يہ ہے کہ کيا يہ نوکری درست ہے؟ کياہم وہاں رشتہ کرديں؟ بہن کہتی ہے کہ يہ نوکری ٹھيک نہيں ميں نہیں  کروں گی ،مگر ہم بہت پريشان ہيں۔ براہ کرم جواب عنايت فرماديں اوراچھی جگہ جلدشادی کاکوئی وظيفہ بھي بتاديں۔ بہت شکريہ(عديل۔ ملتان۔)
 
جواب:۔  جب  کسی کو کوئی  جائز کام درپیش ہو  اور اس کے کرنے یا نہ کرنے میں تردد ہو تو ایسی حالت میں مستحب ہے کہ استخارہ کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد دعاء استخارہ پڑھے، پھر اس کے بعد اگر دل  اس کام  کےکرنے کی طرف مائل ہو تو وہ کام کرے ورنہ اسے ترک کردے، استخارہ کی دعاء یہ ہے:
اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك، وأسألك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا أقدر، وتعلم ولا أعلم، وأنت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري - أو قال عاجل أمري وآجله - فاقدره لي ويسره لي، ثم بارك لي فيه، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري - أو قال في عاجل أمري وآجله - فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم أرضني "
صحيح البخاري (2 / 57)
بینک کی نوکری درست نہیں ،لیکن اگر یہی ایک رشتہ دستیاب ہے اور مستقبل میں اس سے بہتر کسی رشتہ کا امکان نہیں توبہن کو ہاں کرلینی چاہیے ۔ رشتہ کے لیےوضو کرکے دو رکعت نفل نماز پڑھیں اور نماز سے فارغ ہوکر اپنے مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے سو مرتبہ "یا لطیف" پڑھیں ، کم از کم ایک ماہ یہ عمل جاری رکھیں۔