مسجد میں کوئی سماجی یامعاشرتی تقریب منعقد کرنا
سوال 2: ہماری مسجد کے امام صاحب نے مسجد میں نکاح پڑھایا ، مہمانوں کی تعداد تقریبا 80 یا 100 افراد تھی، نکاح کے بعد مسجد کے بڑے ہال میں کھانے کا انتظام تھا ، تمام مہمانوں اور اہل محلہ کے ساتھ وہاں موجود ٹیکسی ڈرائیوروں نے بھی کھانے میں شمولیت اختیار کی، اہل محلہ کے چند افراد نے اس پر احتجاج کیا تو امام صاحب نے فرمایا کہ ہم نے مہمانوں کو کہہ دیا تھا کہ اعتکاف کی نیت کرکے کھانا کھالیں، مہمان چوں کہ دوسرے علاقے سے تھے اس پر اہل محلہ نے کہا کہ اہل محلہ کو بھی ایسی اجازت ہے ؟تو امام صاحب نے فرمایا ہاں! اہل محلہ بھی شادی وغیرہ کی تقریبات مسجد میں کرسکتے ہیں ، شریعت اس کی اجازت دیتی ہے ڈھول اور کیمرا کا استعمال نہ کریں، قرآن و سنت کی روشنی میں شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں۔(امیر حمزہ، اسلام آباد)
جواب:۔مسجد کا مقصد نماز،ذکر ،تسبیح وتلاوت اوردینی علوم کا سیکھنا سکھانا ہے جب کہ سماجی اور معاشرتیرسوم کے لیے گھر،ہوٹل ،ریسٹورنٹ ،کھلے میدان اورکمیونٹی ہال وغیرہ ہیں،اب جو شخص مسجد کے اندر ولیمہ،عقیقہ،ختنہ،سالگرہ یابارات وغیرہ کی تقریب منعقد کرتا ہے وہ امسجد کو اس مقصد اور منشا کے خلاف استعمال کرتا ہے۔اس کے علاوہ مسجد میں ان تقریبات کا اہتمام اس کے تقدس کے خلاف اور ادب واحترام کے منافی ہے ۔اس لیے مسجد کے اندر دعوت ولیمہ یا کوئی اورسماجی رسم منعقد کرنا جائز نہیں البتہ کوئی مسافر ہو یا معتکف ہو یا کوئی ضرورت مند ہو اوراس نے کھانے پینےسے پہلے اعتکاف کی نیت بھی کرلی ہواوروہ حسب توفیق ذکر وعبادت کرنے کے بعدمسجد میں کھاپی لے تو جائز ہے۔ البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2 / 36): الفتاوى الهندية (5 / 321) الفتاوى الهندية (5 / 321):