طلاق دیتا ہوں ،کہنا



ایک شخص نے اپنی بیوی کو اس بنیاد پر طلاق دی کہ اس  کی بیوی بدچلن ہے،  اور میری غیر موجودگی میں میرے بھائی کے ساتھ بدچلنی کرتی تھی،  اس نے مسجد میں بھی کہا کہ  میں اپنی بیوی کو طلا ق دیتا ہوں، ، بعد میں اس نے اپنی بیوی سے صلح کرلی، اور اس کو اپنے گھر لے آیا، آپ مہربانی فرما کر بتادیں کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟ اس بارے میں فتوی دیں ، اور اس پر کیا حد  لگتی ہے؟ شفیق احمد
 
جواب:۔شوہر نے اگر دوران عدت بیوی سے صلح کرلی تھی اوراسے گھر لے آیا تھاتو نکاح برقراررہا اوراب وہ جائز میاں بیوی کی حیثیت سے رہ  رہےہیں ،آیندہ کے لیے شوہر کو صرف  دوطلاقوں کا اختیارباقی ہے۔ اگرشوہرنے عدت کے دوران رجوع نہیں کیاتھاتودونوں پرتجدیدنکاحلازمہے۔ (الجوہرۃ النیرۃج؛2/ص؛51، کتاب الرجعۃ، ط الخیریہ،شامی ج؛3/ ص؛247،248/باب الصریح، ط؛ سعید)