مرحوم بہن کا وراثت میں کیا ہونا چاہیے



سوال :۔  ہم چار بھائی اور  ایک بہن جو انتقال کرگئی، میرے دادا کی ایک دکان  تھی جو میرے والد اور بھائی چلارہے تھے،  میرے والدسے بھائیوں نے اپنا حصہ مانگا تو  میرے بڑے بھائی نے ہم سب کو کہا کہ دکان میرے نام کروادو، میں تم سب کو پانچ لاکھ روپے دونگا،  یہ بات 1998 کی ہے،  ہم نے بات مان لی اور دکان بڑے  بھائی  کے نام ہوگئی،  اور ایک گھرتھا جو اسی دکان کے پیسوں سے بنایا گیا تھا ،  وہ تیسرے نمبر کے بھائی نے یہ کہہ کر اپنے نام بک کرایا کہ  یہ چار بھائیوں کا ہے،  اب اس میں  بڑا بھائی رہتا ہے،اب صورتحال یہ ہے کہ  بڑا بھائی کہتا ہے  دکان تو میری ہے میں تمہیں حصہ کس بات کا دوں؟ تیسرے نمبر والا بھائی کہتا ہے گھر تو میرا ہے میں تمہیں حصہ کس بات کا دوں؟ بڑا بھائی گھر تیسرے نمبر کے بھائی کو نہیں دے رہا ، کہتا ہے آدھا آدھا کرو، تیسرے  نمبر کا بھائی کہہ رہا ہے مجھے بھی گھر میں آدھا حصہ دو،مسئلہ یہ ہے کہ ان حالات میں  ہماری دوبھائیوں، اور مرحوم بہن کا وراثت میں کیا  ہونا چاہیے؟احسان الرحمن ۔حیدرآباد
 
جواب:۔والد کی زندگی ہی میں اگر تقسیم عمل میں آئے تھی تو بڑابھائی حسب معاہدہ دیگر بھائیوں کو دوکان کے بدلے پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا پابند ہے،بہن کے پانچ لاکھ اس کے ورثاء میں تقسیم ہوں گے۔گھر کا حکم یہ ہے کہ وہ تمام وارثوں میں تقسیم ہوگا ۔