نافرمان اولاد کو میراث سے محروم رکھنا
سوال:- میری بڑی بیٹی جو تقریباً 20 سال سے شادی شدہ ہے، اس پر اللہ تعالی کا بڑا فضل ہے، اس کے میاں کی اچھی آمدنی ہے، اپنا گھر گاڑی ہے۔،بچے اچھے سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن اس میں لالچ اور طمع حد سے زیادہ ہے اور اپنی اس جبلت کے زیر اثر وہ ہمیں(ماں باپ) کو اکثر پریشان کن اور اذیت ناک صور تحال سے دوچار کیے رکھتی ہے۔ حالانکہ ہم نے جتنی اسکی مالی اور بدنی مدد کی ہےاپنے کسی دوسرے بیٹے بیٹی کی نہ کر سکے ہیں۔ اسے ہمارے ساتھ ذرہ برابر بھی ہمدردی نہیں اور نہ کبھی ہمارے دکھ درد میں حقیقی طور پر شریک ہوئی، بلکہ ہر وقت ہم سے پیسے بٹورنے اور کچھ نہ کچھ نکلوانے کی کو شش میں رہتی ہے۔ آجکل تو اس نے ہم سے بلاوجہ بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ یہی سلوک اسکا اپنے دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ رہتا ہے جو سب شادی شدہ ہیں اور الگ اپنے گھروں میں رہتے ہیں۔ آپ سے مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ آیا ایسی نا فرماں بیٹی یا کوئی بیٹا بھی ایسا ہی ہو جو اپنے والدین کو ان کے بڑھاپے میں انہیں ازحد اذیت ناک صورت حال سے مسلسل دو چار رکھے۔ اسے ماں باپ اپنی کسی جائیداد/ وراثت میں سے مکمل طور پر یا کچھ حصہ سے سزا کے طور پر اپنی زندگی میں اپنے مرنے سے پہلے محروم کر سکتے ہیں۔ اگر ازروئے شریعت ایسا کر سکتے ہیں تو اسکا طریقہ کار اور صورت کیا ہونی چاہیے۔
جواب :- بڑی بیٹی کارویہ نہایت افسوس ناک ہے۔بہت بدنصیب ہے وہ اولادجو بڑھاپے میںوالدین کے لیے راحت بننے کے بجائے اذیت اورعذاب بنے رہتے ہیں ۔بہرحال بیٹی کے رویے کے جواب میں آپ اس کووراثت سے محروم کرکے گناہ گار نہ ہوں ،اگر میراث سے محروم کریں گے تو وہ محروم نہ ہوں گے اورگناہ بلالذت آپ کے ذمہ رہے گاکیونکہ حدیث شریف میں اس شخص کے لیے جنت سے محرومی کی وعید آئی ہے جو اپنے وارث کواس کے حصہ میراث سے محروم کرتا ہے۔درست تدبیر یہ ہوسکتی ہے کہ آپ اپنے لیے اوراپنی زوجہ کےلیے بقدرضرورت رکھ لیں اوربقیہ مال دیگر اولاد میں تقسیم کرکے ان کے حوالے کردیں،اس طرح جب وراثت میں تقسیم کےلیے کچھ بچے گا نہیں تو مذکورہ نافرمان بیٹی خودبخود محروم رہ جائے گی۔