ریٹائرڈافراد کے لیےنیشنل سیونگ اسکیم کے نفع کا حکم



سوال :۔میں ریٹائرڈ پنشن لینے والا ہوں ، 65 سال عمر ہے، میں  نے نیشنل سیونگ اسکیم میں   منافع بخش اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کی ہے۔ میں 40000 روپے ماہانہ وصول کرتا ہوں، سرمایہ کاری کے ابتدائی اوقات میں نفع کم تھا،  کچھ سالوں کے بعد NSC  کی  جانب سے بڑھادیا گیا، جس کو میں ماہانہ وصول کرتا ہوں ، اپنے بلوں کی ادائیگی کے بعد میں گھریلوسامان اور اخراجات کے قابل ہوجاتا ہوں ، اگر میں اپنے پیسے  کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھوں تو کچھ عرصہ بعد  مکمل رقم ختم  ہوجائے گی ، میں دل کا مریض ہوں ، اس قابل نہیں ہوں کہ کوئی کاروبار کرسکوں  جب کہ کاروبار کا کوئی تجربہ نہیں ہے ۔ میرے   بیٹوں  اور تین بیٹیوں کی شادی ہوچکی ہے، اور وہ بیرون ملک میں زندگی گزار رہے ہیں،  ان کے لیے مشکل ہے کہ میرے گھر کے اخراجات چلاسکیں ، کیا میں  اپنی رقم کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھ کر اپنے گھریلو اخراجات کے لیے  ان پر بھروسہ کروں ، آپ سے رہنمائی مطلوب ہے، میرا کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔ میں نے ایک فتویٰ جامعہ ازھر کا پڑھا تھا  بینک انٹرسٹ کے بارے میں    کہ ان کے نزدیک  بینک انٹرسٹ   کی اسلام میں اجازت ہے،  جب مختلف مفتیوں کی مختلف رائے ہو  ایک ہی مسئلہ میں،  تو ایک عام مسلمان کو کیا کرنا چاہیے؟(بشیر احمد)
 
جواب:۔آپ اپنے ماہانہ اخراجات کے لیے اپنے بیٹوں یا کسی اورعزیز یا معتمدکے پاس سرمایہ کاری کرسکتے ہیں یاپھر جائز شیئرز خرید کراس کانفع استعمال میں لاسکتے ہیں۔سونایا کرنسی خرید کر اوردام بڑھنے پر بیچ ڈالنا بھی جائز کاروبارکی ایک شکل ہے لیکن نیشنل سیونگ اسکیم میں سرمایہ کاری درست  نہیں کیونکہ اس کا نفع شریعت کی روسے سود ہے  جس سے اجتناب لازم ہے۔بینک انٹرسٹ  کے بارے میں جامعہ ازہر کافتوی بھی مبنی برصحت  نہیں ہے۔اس فتوی  کوعلماء  کی اکثریت نے اورخودعرب علماء نے بھی مستردکیا ہے۔ ایسے معاملات میں جن میں علماء کی آراء مختلف ہوں  اورمسئلہ حلال وحرام کا ہوتواحتیاط کے پہلو پر عمل کرنے کا حکم ہے اوراحتیاط اجتناب میں ہے جب کہ ازہر کے فتوی میں ایسی کوئی ٹھوس دلیل بھی  نہیں ہے  جس کی وجہ سے مسئلے میں لچک کاپہلونکل آئے اورکسی مجبور کو اس پر عمل کی اجازت دے دی جائے۔آپ نے اپنی بیماری کالکھا ہے۔اللہ پاک آپ کواورتمام مسلمانوں  کو صحت کاملہ اورشفائے عاجلہ نصیب فرمائے۔اپنی بیماری میں  جس طرح آپ درست دواکا استعمال کرتے ہیں اوراس اندیشے سے کہ مستقبل میں  یہ دوامیسر  ہویا نہ ہو،آپ درست دوا کاانتخاب  نہیں چھوڑتے؟اسی طرح روحانی صحت کےلیے بھی حلال کاانتخاب نہ چھوڑیں ۔حاصل یہ ہے کہ جائز طریقے سے موجودہ سرمایہ کو بڑھانا ممکن نہ ہو تو اسی کو استعمال میں لانا چاہیے اوراگر بالفرض وہ ختم ہوجائے تو پھر اولاد کااحسان نہیں  بلکہ ان کافریضہ ہوگا کہ وہ آپ کے اخراجات کا بندوبست کریں ۔