مسجدکے فنڈسے امام کی ضروریات پوری کرنا
سوال:۔ اسلام کی رو سے ہمیں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دیں کر ہماری رہنمائی فرمائیں۔
۱۔۔ہمارے پاس جو مسجد فنڈ جمع ہوتا ہے کیا ہم اس کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ مثلاً سالانہ ختم القرآن کی محفل میں یا عید میلادالنبی کے موقع پر مسجد کی آرائش میں۔ یا اما م صاحب کی ڈیمانڈ پر کوئی چیز لے کر ان کو دے سکتے ہیں۔
۲۔۔ ہماری مسجد میں ایک طرف خادم کے اکیلے رہنے کا کمرہ ہے۔ دوسری طرف امام مسجد کے لئے بمع فیملی رہائش ہے۔ جو چیزیں مکان میں لگی ہوئی ہیں وہ خراب ہونے کی صورت میں ہم ٹھیک بھی کرواتے ہیں اور تبدیل بھی کرواکر دیتے ہیں۔ لیکن امام صاحب کی ڈیمانڈ ہے کی مجھے ہر چیز مہیا کریں مثلاًیوپی ایس اورپیڈسٹل فین بھی مہیا کریں حالانکہ یہ گھریلوسامان میں آتی ہیں۔
۳۔۔ ہم اما م مسجد اور خادم کو تنخواہ مسجد فنڈ سے دیتے ہیں کیونکہ ہمارئے پاس مسجد فنڈ کے علاوہ اور کوئی ذریعہ نہیں ہے ۔ کیا یہ درست ہے؟(جامع مسجد فیض الکریم جے سی او ز سولجرز کوارٹر ہائتھ لائن لالہ زار کالونی راولپنڈی کینٹ)
جواب ۱۔مسجد کی آمدنی مسجد ہی کی ضروریات میں خرچ کرنا لازم ہے،اس سے سالانہ ختم القرآن کی محفل یا عید میلاد النبی کے نام پر مسجد کی آرائش درست نہیں ۔ امام صاحب کے مطالبہ پر ان کو مسجد کے چندے سے کچھ لےکر دینا بھی درست نہیں ہے۔
2۔ پنکھا اور UPS وغیرہ ضروریات ِ زندگی میں شامل ہیں ، اگر مسجد کے فنڈ میں گنجائش ہو تو امام صاحب کی مذکورہ ضروریات کو اس سےپورا کیا جاسکتا ہے تاہم مذکورہ اشیاء مسجد کی ملکیت شمار ہوں گی ۔
3۔مسجد فنڈ سے امام اور مؤذن کی تنخواہیں دینا جائز ہے۔الاشباہ والنظائر۱؍۱۶۴۔شامی۱؍۶۵۸۔۴؍۳۶۶