کالاخضاب
سوال:۔ آج کے جنگ میں آپ نے ذکر کیا کہ خضاب یا رنگ بالوں پر لگانا جائز ہے، سوائے کالے رنگ کے ، اس کا کوئی حوالہ یا دلیل ہے، اور کالی مہندی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟( محمد ندیم قیصر)
جواب: خالص سیاہ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں کا خضاب لگانا جائز بلکہ مستحب ہے، اور سرخ خضاب خالص حناء کا یا کچھ سیاہی مائل جس میں کتم شامل کیا جاتا ہے، مسنون ہے۔باقی خالص سیاہ خضاب یا مہندی مردوں اور عورتوں کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے، حدیث مبارکہ میں ایسے لوگوں کے بارے میں وعید آئی ہے کہ ان کو جنت کی خوشبو بھی نہیں پہنچے گی، البتہ مجاہدین کےلیے سیاہ خضاب لگانا تاکہ دشمن پر رعب ظاہر ہو جائز ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں کہ: آپ ﷺ نے فرمایا کہ آخری زمانے میں لوگ سیاہی سے خضاب لگائیں گے ان کی مثال (سیاہی میں) کبوتر کے پوٹے کی طرح ہے، وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گے۔
ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ آپ ﷺ نے جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد کے داڑھی اور سر کے بالوں (کی سفیدی ) کو دیکھا تو فرمایا کہ اس کو خضاب وغیرہ سے تبدیل کردو، اور کالے رنگ سے بچو۔اسی وجہ سے فقہاء کرام نے خالص کالے رنگ کے خضاب یا سیاہ مہندی سے ممانعت فرمائی ، البتہ سیاہی مائل خضاب لگانے کی اجازت ہے۔حوالہ جات کے لیے ملاحظہ کیجیے:(سنن أبي داود (2 / 226) باب ما جاء فی خضاب السواد، کتاب الترجل، ط؛ رحمانیہ)
(سنن الترمذي (1 /305) باب ما جاء فی الخضاب، ط؛ قدیمی)۔(فتاوی شامی :6 / 422، کتاب الحظر والاباحۃ، ط؛ سعید)