پلی بارگین
نیب ایک ادارہ ہے جو احتساب کرتا ہے اب جن لوگوں نے ناجائز طریقے سے دولت جمع کی ہے یہ ادارہ کہتا ہے کہ اس کاکچھ فیصد سرکاری خزانہ میں جمع کردوتو بقیہ ان کو معاف کردیا جائےگا اوران سے پوچھ گچھ نہ ہوگی کیا اس طرح درست ہے۔
جن لوگوں نے ناجائز طریقے سے دولت کمائی ہے ان لوگوں نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اور قومی خزانہ کسی ایک فردکانہیں بلکہ پوری قوم کی امانت ہے اورحکومت پر اس امانت کا تحفظ لازم ہے۔اگر حکومت کسی کو معاف کرتی ہے تو وہ عوام کا حق معاف کرتی ہے جب کہ حکومت کا کام عوام کے حقوق کی معافی نہیں اس کی حفاظت ونگہبانی ہے۔علاوہ ازیں جو شخص اپنی ناجائز دولت کا کچھ حصہ جمع کراتا ہے وہ کرپشن کا خاموش اعتراف کرتا ہے اور اس اعتراف جرم کے بعد اس سے پوری رقم کی وصولی ضروری ہوجاتی ہے۔عقلی طورپر بھی اس قانون میں خامیا ں ہیں کیونکہ اس سے کرپشن کی حوصلہ شکنی ہونے کے بجائے حوصلہ افزائی ہوگی،عدالت عظمیٰ بھی اس قانون کے متعلق اپنے تحفظات کا اظہارکرچکی ہے اور آج کی اخباری اطلاعات کے مطابق عدالت نے نیب کو کرپشن کاسہولت کار قراردیا ہے ۔اگر حقیقت وہی جو اخباروں میں ہے تو پھر ایساسرکاری ادارہ صرف سہولت کار نہیں بلکہ کرپشن کا محافظ قرارپاتا ہے۔