روضہ مبارکہ پر حا ضری کے آداب



سوال: -  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ  مبارک پرحاضری کے کیا آداب ہیں     ،اگر وہاں جاکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شفاعت کی درخواست کرنی ہو تو کیسے  کریں؟ ( کلیم  کسباتی  )
 
جواب:-  مسجد نبوی میں داخل  ہوتے وقت ان تمام آداب کی رعایت رکھے جن کی رعایت دیگر تمام مساجد میں داخل ہوتے وقت کیجاتی ہے   ، باب جبرئیل سے داخل ہونا افضل ہے دیگر دروازوں سے داخل ہونے میں بھی کوئی حرج نہیں ، داخل ہوکر دو رکعت نماز تحیۃ المسجد  پڑھے اگر موقعہ میسر آجائے تو ریاض الجنۃ میں پڑھے اگر بھیڑ زیادہ ہو تو جہاں میسر ہو وہاں پڑھ لے ۔ پھر روضہ مبارک پر اس طرح حاضر ہو کہ دل کو تمام  دنیاوی خیالات سے  فارغ کرلے اور انتہائی ادب واحترام   ، تواضع ،انکساری  ، خشوع  وخضوع کے ساتھ ، وقار اور سنجیدگی سے  مواجہہ شریف   میں قبلہ کی طرف پشت کرکے کھڑا ہو، نظریں نیچے رکھے،  وہاں کی زیب وزینت کی طرف دھیان نہ دے ، خلاف ادب کوئی عمل نہ کرے ،نہ زیادہ قریب ہی کھڑا ہو ،نہ زیادہ جھکے  ،نہ  جالی مبارک کو ہاتھ لگائے ،نہ بوسہ دے    ، نہ سجدہ کرے ، نہ حجرہ مبارک کا طواف کرے ۔ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر اس طرح کھڑا ہو کہ جیسے نماز میں ہیئت ہوتی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وجلال ، قدر ومنزلت کو دل میں  حاضر  رکھتے ہوئے درمیانی آواز سے سلام  پڑھے  ،بہت زیادہ بلند یا بالکل آہستہ آواز نہ ہو  ۔ سلام اس طرح پڑھے  " السلام علیک ایهاالنبی ورحمة الله وبرکاته" اس قدر سلام پڑھنا حدیث سے ثابت ہے ۔  شفاعت کی درخواست کا طریقہ یہ ذکر کیا گیا ہے کہ   سلام کے بعدیہ  درخواست کرے  ، اور بہتر یہ ہے کہ اگر یہ مضمون یاد رہے تو یوں کہے  ! 
"  یارسول اللہ اللہ تعالی ٰ قرآن کریم میں  اللہ تعالی ٰ فرماتے ہیں  " وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَحِيمًا " ( النساء : 64) "ترجمہ : اگر ان لوگوں نے جس وقت اپنا بُرا کیا ، آتے تیرے پاس  تو پھر اللہ سے بخشواتے اور رسول ان کوبخشواتا ، اللہ کو پاتےمعاف کرنے والا مہربان " ( موضح القرآن ) بے شک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین  آپ کی زندگی میں  آپ سے استغفار کی استدعا کرتے تھے  اے اللہ کے رسول آپ مجھ گناہ گارکے  حق میں استغفار فرمائیے  اس کے بعد   تین بار  یہ کہے " یارسول الله اسئلک الشفاعة "  (الفتاوی ٰ الہندیۃ : 1/265 ۔   اعلاء السنن : 1/205 ۔ملخص از عمدۃ الفقہ 4/693،  لباب المناسک 558 )