غصہ میں دی جانے والی طلاق کا حکم



سوال:۔ جناب مفتی صاحب میرے شوہر کے ساتھ نفسیاتی مسئلہ ہے، انہیں غصہ شدید آتا ہے اور غصہ میں وہ چیختےچلاتے ہیں،  گالیاں بھی دیتے ہیں ،  غصہ میں جو منہ میں آیا کہہ دیتے ہیں ، کئی دفعہ غصہ میں میرے لیے طلاق بھی نکال چکے ہیں،  آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ ایسا شخص جسے غصہ میں خود پر قابو نہ رہتا ہو،    کے طلاق کے االفاظ  کہنے سے طلاق ہوجائے گی؟ مفتی صاحب میرے تین بچے ہیں، میں شوہر کا گھر بھی نہیں چھوڑ سکتی، کیوں کہ میرے شوہر کے گھر کے علاوہ میرا کوئی ٹھکانہ بھی نہیں ہے، جبکہ میں اس مسئلہ کی وجہ سے پریشان ہوں، مہربانی فرماکر رہنمائی  کردیں۔ ریحانہ
 
جواب :۔غصہ اگر اس قدرشدید ہو کہ عقل مغلوب ہوجائے اورہوش  نہ رہے اورانسان اچھے برے کے اندر تمیز کھودے اور اسی حالت میں وہ طلاق دے دے تو طلاق نہیں ہوتی ۔ اگر غصہ اس کیفیت کا نہ ہوبلکہ عقل قائم اور حواس بحال ہوں تو طلاق ہوجاتی ہے۔آپ کے شوہر نے اگر پہلی حالت میں طلاقیں دی ہیں  اور ان کی یہ حالت  معروف ومشہور ہے تو طلاقیں نہیں ہوئیں اوراگردوسری کیفیت میں طلاقیں دی ہیں تواب  اس کے اثر اورنتیجے کو تسلیم کرنا ضروری ہے اورطلاقیں واقع ہوگئی ہیں ۔
فتاوی شامی  (3/244، مطلب فی طلاق المدہوش ، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)