نمازی کے آگے سے گزرنے کی حد
سوال :۔ ہم نمازی کے آگے سے گزر سکتے ہیں ؟ میں نے سنا ہے کہ دو صف کے فاصلہ بعد نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے کیا یہ صحیح ہے ؟(عدنان مجید اسلام آباد)
جواب :- اصل یہ ہے کہ گزرنے والا اتنی دور سے گزرے کہ نمازی کو نظرنہ آئے تاکہ اس کی توجہ نہ ہٹے۔ خود نمازی کو بھی چاہیے کہ اس کی نگاہ وہاں ہوجہاں سنت کے مطابق ہونی چاہیے مثلا قیام کی حالت میں نگاہ سجدہ کی جگہ پر ہو اور رکوع میں قدموں کے اگلے حصے پر ہو۔فقہاء نے عام لوگوں کی آسانی کے لیے اس کی مقداریہ مقررکی ہے نمازی کی صف کو چھوڑکر دوصف آگے سے گزرنا جائز ہے اوربعض کے نزدیک جس صف میں نمازی کھڑا ہے اسے شامل کرکے تین صف آگے سے گزرسکتا ہے۔یہ حکم بڑی مسجد اور صحراء کا ہے،چھوٹی مسجد میں جب تک نمازی کے آگے سترہ نہ ہواس کے سامنے سے گزرناجائز نہیں۔ بنایہ: 2/510، باب ما یفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیھا، ط؛ دارالفکر۔ عالمگیری الباب السابع فیما یفسد الصلوٰۃ : 1/104۔ المبسوط للسرخسی ، باب الحدث فی الصلاۃ : 2/49۔