چندہ مختلف مدات میں استعمال کرنا



سوال: ہماری مسجد (مدینہ مسجد خانقاہ والی) جس جگہ تعمیر ہوئی ہے وہاں پہلے صرف خانقاہ ہوا کرتی تھی، خانقاہ کے اندر ہی ساتھ والی جگہ پر بچوں کا مدرسہ بنادیا گیا، کل جگہ وقف شدہ دو مرلہ، بعد میں  پھر مسجد بن گئی اور پانچ وقت نماز ہوتی ہے،  خانقاہ، مدرسہ اور مسجد ایک چھت تلے ہے، جس جگہ گلہ نصب ہے وہ بہت پرانا ہے جب کہ صرف خانقاہ ہوا کرتی تھی، اب گلہ میں جو لوگ چندہ ڈالتے ہیں  اسے ہم مسجد  کے بجلی، پانی اور گیس  کے بلوں کے لیے اور  متفرق  کام کے لیے استعمال کرتے ہیں  اور پھر اسی گلہ سے سالانہ جمع ہوکر بچ جانے والی رقم سے  ہر  سال باباجی (جن کی خانقاہ ہے) کا عرس کروادیتے ہیں، میں تیس برس سے اس خانقاہ کا مجاز متولی ہوں ، اور باقاعدگی سے  آمدنی  اور اخراجات کا حساب (مکمل تحریری ریکارڈ) رکھتا ہوں، اس کام کو امانت کے   طور پر انجام دیتا  ہوں، کیا میرا یہ عمل درست ہے؟
(جاوید نصر، فیض باغ لاہور)
 
جواب: اگرخانقاہ کی طرف سے تینوں کے لیے چندہ کا اعلان کیا جاتا ہے اورلوگ اس بکس میں چندہ ڈال دیتے ہیں یا اعلان تو نہیں ہوتا  لیکن چندہ دینے والے جانتے اور سمجھتے ہیں کہ  ہمارا چندہ مسجد، مدرسہ اور خانقاہ  میں مشترک طور  پر خرچ کیا جاتا ہے تو چندہ کی  رقم کو  ان سب مصارف  میں استعمال کرنا درست ہے،  تاہم بہتر یہ ہے کہ  الگ الگ چندہ کے بکس بنادیے جائیں اور ہر ایک کا چندہ اسی  مد میں استعمال کیا جائے تاکہ کوئی اشتباہ نہ رہے۔خانقاہ کی مد میں جو چندہ جمع ہواسے بجائے عرس اور برسی میں خرچ کرنے کے خانقاہ کی دیگر جائز مدات میں خرچ کرلیا کریں۔
فتاوی ہندیہ2 / 460،464۔البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5 / 234۔تفسیر مظہری 2 ق 1 / 65۔