محرم کی شرط ،شریعت کا مطالبہ یا ناحق حکومتی پابندی ؟



سوال:۔حج کاسفر اب بہت ہی آسان ہوچکاہے،ہوائی جہاز سے  سفرہوتاہے،منی میں خیمے دستیاب ہوتے ہیں،رہنے کو اچھے ہوٹل بن گئے ہیں  اور ایسی سہولتیں میسر ہوگئی ہیں کہ ماضی میں ان کا تصور بھی مشکل تھا تو پھر عورت کے ساتھ محرم کی شرط کیوں ضروری قرار دی جارہی ہے ۔کسی حکومت کو کیا حق پہنچتا ہے  وہ حج کے سلسلے میں کوئی پابندی عائد کرے اورعورت کو بلامحرم سفر حج کی اجازت نہ دے ۔؟رفاقت علی،کراچی
 
جواب:۔حج  کے سفر میں عورت کے ساتھ شوہر یا محرم  ہمراہ  ہونا چاہیے،یہ شریعت کا مطالبہ ہے اوراس بناپر پاکستانی اور سعودیحکومت  نے یہ پابندی عائد کی ہے۔چنانچہ بخاری شریف میں ہےکہ کوئی عورت محرم کے بغیر تین دن کے سفر کےلیے نہ نکلے
۔ایک دوسری روایت  میں ہے کہ عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ مسافت کا سفر تنہا طے کرے۔یہ تو عام اسفار کا بیان تھا،عام سفر کے علاوہ سفر حج  میں بھی عورت کے ساتھ محرم کی رفاقت شرط ہے،ارشاد نبوی ﷺہےکہ’’مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند یا کسی محرم کے بغیر حج کرے۔‘‘ان احادیث سےدواوردوچار کی طرح  واضح  ہے کہ محرم کی پابندی شریعت کا مطالبہ ہے ۔اب اگر کوئی حکومت اس خدائی پابندی کا اس کے بندوں پر نفاذ کرتی ہے تو وہ لائق ملامت  نہیں بلکہ قابل تحسین ہے۔
آپ فرماتے ہیں کہ سفر حج میں اب بہت  آسانیاں اور سہولتیں  میسر ہوگئی ہیں۔واقعی ! پہلے زمانہ میں یہ سفر بہت کھٹن اوردشوار تھااوراب پہلے کی نسبت بہت آسان ہوگیا ہے مگر محرم کی  پابندی کی علت سفر کے اندر سہولت یامشقت نہیں بلکہ حکم خداوندی ہے۔اگر چہ کوئی بھی شرعی حکم حکمت ومصلحت سے خالی نہیں ہوتا لیکن جب حکم آجاتا ہے توپھر اس کے تحت حکمت ومصلحت کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ حکم کو عبادت سمجھ کر اس پر عمل کیا جاتا ہے ۔ حج عبادت ہے اور عبادت اللہ تعالی کی منشا کے مطابق ہوگی تو قابل قبول ہوگی ،عورت کاتنہا سفراس کی منشا نہیں اس لیے   اس کی  تنہاحاضری بھی اسے قبول نہیں ۔
علاوہ ازیں سفر کواتنا آسان قرار دینا بھی آسان نہیں ۔سفر کے متعلق  تو حدیث میں ہے کہ عذاب کاٹکڑا ہے تو پھر آسان کیسے ہوسکتا ہے؟سہولیات کی فراہمی اور بہتر انتظامات  سے آسانیاں ضرور پیدا ہوگئی ہیں مگر سفرخودمشقت کا نام ہے اور جنہیںاس سفر کی سعادت حاصل ہوئی ہے ،ان کا  بیان  ہے کہ بہت مواقع  پرانسان  کا نہ بس چلتا ہے اورنہ بس چلتی ہے اورانسان بالکل بے بس ہوجاتا ہے۔سہولیات  اور آسانیاں اگر چہ پیداہوگئی ہیں مگریہ بھی تو حقیقت ہے  انسانی قوی کمزور اور صحت گر گئی ہے اوروہ باوجود بہترانتظامات اور سہولیات کےبہت جلدتھکن اورتھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔شاید اسی وجہ سےلوگوں میں مشہور ہے کہ حج جوانی کی عبادت ہے اور حج کا اصل لطف جوانی میں آتا ہے۔ 
تجربے اورمشاہدے کے علاوہ سفرحج کے بارے میں حدیثوں سے بھی ایسے اشارے ملتے ہیں کہ یہ سفر ذرا مشقت کا سفرہے  چنانچہ سفر حج کے آغاز میں جو دعا شریعت کی طرف سے حاجیوں کو تلقین کی گئی ہے، اس کامطلب اس طرح  ہے کہ  اے اللہ میرا حج کا ارادہ ہے تو اسے میرے  لیےآسان فرما اور میری طرف سے قبول فرما۔اگر یہ سفر پراز مشقت نہ ہوتا  تو اس موقع پر اس قسم کی دعا کی تلقین   نہ کی جاتی ۔ دوسری طرف حدیث میں حج کو عورتوں او رکمزوروں کا جہاد کہا گیا ہے،اب جہاد آسان ہوتا ہے  یا اس میں کوئی مشقت بھی ہوتی ہے ،یہ فیصلہ آپ خود فرمالیں۔حاصل یہ ہے کہ عورت کے ساتھ محرم یا شوہر کاہونا شریعت کا حکم ہے اورایک مسلمان کےلیے اتنا ہی کافی ہےتاہم  اس حکم کےکچھ ظاہری فوائد کی طرف بھی  ہماری عقل نارسا کی رسائی  ہوجاتی ہے مثلا سفر حج  ایک طویل اوردشوارسفر ہے اور عورت  کواپنے جسمانی ساخت  اورنسوانی ضعف کی وجہ سے اس کے تحمل میں مشکل پیش آتی ہے،اس لیے ایک بہت ہی قریبی  رشتہ داریا شوہر کا بطورمعاون ومددگار اس کے ساتھ ہونا ضروری ہے، پردہ  اورعصمت وغیرہ کے تحفط کے نقطہ نظر سے بھی عورت کے ساتھ مرد کا وجود ضروری ہے ورنہ جوعورتیں بغیر محرم کے گئی ہیں ان کے ساتھ کچھ ناگفتہ بہ احوال بھی پیش آئے  ہیں   ۔امید ہے کہ محرم کی رفاقت کے متعلق آپ کا خلجان دور ہوگیا ہوگا۔