رعایت کی وجہ سے بچنے والی رقم اصل مالک کی ہے
سوال :- ہماری دوکان ہارڈویئر کی ہے۔ ہمارے پاس آنے والے گاہکوں میں سے بعض گاہک دو سو روپے کی کوئی چیز خریدتے ہیں اور جب ہم بل بنانے لگتے ہیں تو وہ ہم سے کہتے ہیں کہ آپ ڈھائی سو کا بل بنادیں اور بساوقات حوالہ دیتے ہیں کہ ہم نے کہیں اور جگہ سے چیز خریدی ہے اس کو بھی اس بل میں شامل کردیں ۔ تو کیا ہمارے لیے جب کہ پتا نہ ہو کہ دوسری جگہ سے سامان خریدا ہے یا نہیں اپنی دکان کے بل میں اضافی پیسے شامل کرناجائز ہے یانہیں ؟ اسی طرح کبھی ہم اس گاہک سے جو کہ عام طور پر کاریگر ہوتا ہے اورکسی کے لیے سامان لینے آیا ہوتا ہے ،ہم اسےکچھ رعایت دیے دیتے ہیں لیکن ہمیں یقین ہوتا ہے کہ وہ اس رعایت کو اپنے لیے سمجھ کر رکھ لیتے ہیں تو ایسا کرنا ان کے لیے جائز ہے ؟ ( محمد علی ہارڈویئر)
جواب :- جو چیز آپ سے خریدی نہیں گئی اس کو بل میں شامل کرنا جھوٹ ہے اورحرام ہے،اس سے گریز کریں ۔سامان کی خریداری پر جو رعایت آپ دیتے ہیں وہ رعایت سامان کے مالک ساتھ ہوتی ہے، کاریگر کااسے اپنے لیے رکھ لینا جائز نہیں ۔
(الجوہرۃ النیرۃ کتاب الوکالۃ : 1/300۔ الفقہ الحنفی وادلتہ ، ضمان الوکیل : 2/134)