ٹیڑھے دانتوں کا سیدھا کرنا اورمتعلقہ احکام
سوال :- میری بچی جس کی عمر 17 سال ہے اس کے دا نتوں کے سلسلہ میں کافی ذہنی پریشانی میں مبتلا ہوں دانت ترتیب سے لائن میں نہیں بلکہ آگے پیچھے ہیں، آگے ان کی شادی کا بھی مسئلہ ہے ڈاکٹروں کا کہنا کہ ( BRACSE) پتریاں لگواکر ان کو سیدھا کیا جائے گا کیا اس طرح سے علاج کرنا جائز ہے یا نہیں مجھے اس سلسلہ میں دو باتوں کا ڈر ہے ایک یہ ہے کہ اس طرح کرنے سے کہیں ہم اللہ کی تخلیق میں ردو بدل تو نہیں کرررہے دوسرا یہ کہ جب یہ علاج کراؤں گا تو یہ طریقہ علاج کافی طویل ہے ،دو ماہ اس میں لگ جائیں گے ،پریشانی یہ ہے کہ اس دوران غسل اور وضو کس طرح ہوگا ۔( عمار ،کراچی)
جواب :- اگر دانت عام دانتوں کی طرح ایک لڑی اور قطار میں نہیں بلکہ کچھ اوپر نیچے اور دائیںبائیں ہیں اور بدنما اور عیب دار معلوم ہوتے ہیں تو ( BRACSE) پتریاں لگواکران کو درست ترتیب میں کرنا جائز ہے ۔شرعا بیماری کے علاج یا عیب کے ازالے اور اصلاح کی اجازت ہوتی ہے۔دوران علاج جب تک یہ تاریں اور پتریاں دانتوں پر رہیں اور اس کو بار بار اتارا نہ جاسکتا ہو ، یا بار بار اتارنے میں حرج اور مشقت ہو تو وضو اور غسل میں ان کاا تارنا لازم نہیں ہوگا ۔( سنن ابی داؤد ، کتاب اللباس : 2/230۔ مرقاۃ المفاتیح: 8/280 ۔فتح الباری کتاب اللباس : 1/385 الفتاویٰ الہندیۃ ، کتاب الطہارۃ : 1/4)