عورتوں کے معاشی حقوق



عورتوں کے معاشی حقوق کے بارے میں آپ کی رہنمائی درکار ہے،اسلام ایک عورت کو کیا معاشی حق دیتا ہے،اگر آپ مختصرا اس پہلو پر روشنی ڈال دیں تو کافی فائدہ ہوگا۔انیس احمد،کراچی

الف۔عورت پر معاش کی ذمہ داری نہیں ہے۔اگر وہ نادار ہے تو اس کی کفالت قریب ترین رشتہ داریا رشتہ داروں پر ہے ۔اگر عورت   کسی کی زوجیت میں ہے تو اس کے اخراجات شوہر پر  ہیں  اور اگر کوئی عورت بیوہ ہو اور اس کا کوئی قرابت دار نہ  بھی ہو تو واس کی معاشی ریاست  کی ذمہ داری ہے۔

ب۔عورت کو خودجائیداد حاصل کرنے ،زیر قبضہ رکھنے  اور منتقل کرنے کاحق  ہے۔

ج۔معاہد ہ کی نکاح کی وجہ سے اسے نفقہ،مہر،متعہ اوروراثت  وغیرہ کے حقوق حاصل ہوتے ہیں۔

د۔شوہر کو بیوی  پر صرف ولایت تادیب حاصل ہوتی ہے اوراس کی ذات یا مال پر کوئی ولایت حاصل نہ ہوتی۔

ھ۔معاہدہ نکاح کے بعد عورت کی  معاہداتی اہلیت میں ،بجز نکاح ثانی کے،کوئی کمی نہیں آتی۔

و۔بحیثیت بیوی  اس کے مالی حقوق شوہر پر عائد ہوتے ہیں لیکن شوہر کا کوئی مالی حق اس پر واجب نہیں ہوتا۔

ز۔عورت کا معاشی کفیل اگر حرام سے اس کی کفالت کرے اورعورت خود حلال مال نہ رکھتی ہوتو اسے بقدرضرورت  اپنے معاش کےذمہ دارشخص کی کمائی سے کھاناجائز ہوتا ہے۔