دو بیویوں کے درمیان مساوات ضروری ہے



سوال :- میرا نام افشان پروین ہے میرے چچا کی دو شادیا ں ہیں ، وہ اپنی پہلی بیوی  کو خود سے دور رکھتے ہیں کہ بچوں سے انہیں کوئی خاص محبت نہیں نہ ان کے پاس وہ رہتے ہیں ، سارا ٹائم وہ اپنی دوسری بیوی بچوں کو دیتے ہیں ، میرے چاچو کی پہلی شادی ان کی مرضی کے خلاف ہوئی  ایسی صورت میں ان کا اپنی پہلی بیوی بچوں کو نظر انداز کرنا  جائز ہے ؟ اگر نہیں تو اسلام میں ان کے لیے کیا حکم ہے؟( خوشی فیضان )

جواب :- دو سری شادی اسلام میں  کوئی بری یا قابل ملامت بات  نہیں ہے لیکن پہلی اور دوسری   دونوں کے درمیان مساوات لازم ہے،اگر کسی ایک کے حقوق میں کوتاہی کرے  گا یا  ایک سے سرے سے قطع تعلقی کرے گا تو شرعا مجرم ہوگا ۔ حدیث شریف میں ہے جس شخص کی دو بیویاں ہوں  اور وہ انکے ساتھ  عدل وانصاف کے مطابق  مساویانہ  سلوک نہ کرے  وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے  اس حال میں پیش ہوگا کہ اس کا آدھا دھڑ خشک ہوگا ۔لہذا جس شخص کی ایک  سے زائد بیویاں ہوں ،اس پر تین چیزوں میں سب کو برابر رکھنا واجب ہوگا:الف۔سب  کو برابر کا خرچ دے ۔ب۔شب باشی میں برابری کرے۔ج۔برتاوٴ اور معاملات میں بھی  سب کو ترازو کی تول برابر رکھے۔

 ( مشکوۃ المصابیح : باب القسم :379، الفتاویٰ الہندیہ 1/340)