مرنے کے بعد مرحوم کے فرائض واجبات کی ادائیگی کی صورت



سوال :- میرے والد صاحب  بس کبھی کبھار نماز پڑھ لیتے تھے ، روزہ اور حج سے بھی غفلت تھی ،آخری عمر میں احساس پیدا ہوا لیکن زندگی نے وفا  نہیں۔ انتقال سے پہلے ایک مرتبہ مجھے انہوں نے کہا  کہ  میں اگر مرجاؤں تو میرے ذمہ جو واجبات و فرائض ہیں ان کا فدیہ وغیرہ ادا کردینا۔ اب ان کے انتقال کے بعدمیں ان کے لیے  کیاکروں؟  والد مرحوم نے  کافی جائیداد چھوڑی ہے ۔ ہم سب ان کے فرائض اور واجبات کی ادائیگی کرنا چاہتے ہیں ۔براہ کرم تفصیل سے احکام بتادیں ۔ ( آصف کسباتی )

جواب :-مرحوم کے ذمہ واجبات وفرائض کی ادائیگی کی یہ صورت ہوگی کہ

 (١) ہر نماز اوروتر کا  صدقہ الفطر کے برابرفدیہ دیاجائے گا ۔

(٢) ہر روزہ کا فدیہ بھی مثل صدقۃالفطر ہے ۔

(٣)زکوٰة جتنے سالوں کی اور جتنی مقدار کی مرحوم کے ذمہ باقی رہ گئیاس کاحساب کرکے اداکرناہوگا۔
(٤)حج فرض اگر ادانہیں کرسکاتو ان کے مکان سے کسی کو حج بدل کے لیے بھیجاجائے گااور اس کاکرایہ وغیرہ تمام مصارفِ ضروریہ اداکرنے ہو ں گے۔
(٥)کسی انسان کا قرض ہے تو اس کو حق کے مطابق اداکرناہو گا۔ 
(٦)جتنے صدقة الفطران کے ذمہ  رہے ہوں سب کااداکر ناضروری ہوگا۔ 
(٧)قربانی کوئی رہ گئی ہوتو ایک متوسط جانور کی قیمت صدقہ کردی جائے۔

(٨)سجدہ تلاوت رہ گئے ہوں تو احتیاط اس میں ہے کہ ہرسجدہ کے بدلے مکمل فدیہصدقہ کیا جائے ۔
(٩)اگر فوت شدہ روزوں اور نمازوں کی صحیح تعداد معلوم نہ ہو تو تخمینہ اور اندازہ سے حساب کیا جائے گا۔