وقف زمین میں میراث جاری نہیں ہوگی
سوال :- میرے والد نے وفات سے دو تین سال قبل میرے سارے بہن بھائیوں میں اپنی زمین کو تقسیم کردیاتھا، جس میں دو بھائیوں نے تو اپنی زمین پر قبضہ بھی کرلیا تھا اور اس میں اپنی فصل بھی لگانے لگ گئے تھے جبکہ باقی دو بھائیوں اور ایک بہن نےاس وقت اپنا حصہ اپنے قبضہ و تصرف میں نہیں لایا البتہ والد صاحب نے حد بندی کرکے ہر ایک کا حصہ الگ الگ کردیا تھا ، مزید یہ کہ والدصاحب نے ایک ایکڑزمین مدرسہ کے لیے وقف کردی تھی جس میں ایک حصہ میں اسی وقت ایک عالم دین نے مدرسہ قائم کرلیا تھا باقی جگہ مدرسہ کے احاطہ میں خالی موجود ہے ۔اس ایک ایکڑ کے علاوہ دوایکڑ میرے بڑے بھائی کے حوالے کیے کہ اس زمین کی آنے والی پیداوار مدرسہ کی ہے تم اس کی دیکھ بھال کرنا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی مدرسہ کو دیتے رہنا چنانچہ وہ زمین ابھی تک بڑے بھائی کی زیر نگرانی ہے اور اس کی پیداوار مدرسہ میں جاتی ہے ۔ اب والد کی وفات کے بعدہماری بہن کا کہنا ہے کہ والد صاحب نے جو دو ایکڑ زمین جس کی پیداوار مدرسہ کے لیے خاص کی تھی اس کو بھی سارے ورثا میں تقسیم کیا جائے ،کیا ان کا یہ مطالبہ ٹھیک ہے ؟ ( اسلم تلہار ،حیدرآباد>
جواب :۔ جو زمین مرحوم نے مدرسہ کے لیے وقف کردی تھی اوراس میں مرحوم کی حیات ہی میں مدرسہ قائم ہوگیاتھاوہ زمین اب وقف ہی رہے گی اور جن دوایکڑ کی پیدوار مرحوم نےمدرسہ کےلیے وقف کی تھی اوراس کا نگران بھی مقرر کردیا تھا،اس کی پیداوارہمیشہ کے لیے مدرسہ پر خرچ ہوگی ۔مرحوم کے ورثاء کا اب اس میں کوئی حق وحصہ نہیں ہے۔جن دوبھائیوں اورایک بہن نے والد کی حیات ہی میں اپنے حصے پر قبضہ حاصل نہیں کیا تھا ان کا حصہ اب مرحوم کا ترکہ ہے جو شرعی حصص کے مطابق تمام ورثاء میں تقسیم ہوگا۔ ( فتاوی ٰ شامی :۳/ ۵۵۵)