لاپتہ شخص کی بیوی بذریعہ عدالت اپنا نکاح ختم کرے گی



سوال:۔اگر کوئی عورت شادی شدہ ہومگر پھر اس کا شوہر غائب ہوجائے اورہر طرح کوشش کرنے کے باوجود شوہر کا کچھ سراغ نہ ملے تو ایسی عورت کیا عمر بھر شوہر کے انتظار میں بیٹھی رہے گی یا وہ طلاق لے  گی ؟عمر بھر انتظار میں جو مشکلات ہیں وہ سب کو معلوم ہیں اوراگر طلاق لے تو جب شوہر موجود ہی نہیں تو طلاق کس طرح لی جاسکتی ہے۔شمس الدین،کراچی

جواب۔ جس عورت کا شوہر اس طرح لاپتہ ہو کہ اس کے زندہ یا مردہ ہونے کا کوئی علم نہ ہو اور بیوی کے خرچ اور گزر بسر کا انتظام نہ ہوسکتا ہو یا بدون شوہر بیٹھے رہنے سے گناہ میں پڑنے کا قوی اندیشہ ہوتو اس کے شوہر سے خلاصی کا طریقہ یہ ہےکہ وہ عدالت سے رجوع کرے اور پہلےشرعی شہادت سے اس غائب شخص سے اپنا نکاح ثابت کرے اور پھر شہادت کےذریعہ اس کا غائب ہونا ثابت کرے،بعد ازاں  عدالت خود تحقیق وتفتیش کرے اور جب تلاش سے مایوسی ہوجائے تو  عورت کو چار سال انتظار کا حکم کرے،مدت مذکورہ میں بھی اگر غائب کا پتہ نہ چلے تو اختتام مدت کے بعد اسے مردہ متصور کیا جائے گا اور عورت عدت وفات گزارنے کے بعدکہیں  نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔چار سال انتظار کی ابتدا اس وقت سے ہوگی جب عدالت کو غائب کے شخص کے ملنے سے مایوسی ہوجائے۔

اگر عورت کے نان ونفقہ کا انتظام نہ ہو اور کوئی کفالت کرنے والا بھی نہ ہو اور عورت خود بھی محنت ومشقت کے ساتھ عفت وعصمت  کی زندگی گزارنے کے قابل نہ ہو اور اس نے پہلے ہی ایک لمبی مدت شوہر کےانتظار میں گزارنے کے بعد عدالت سے رجوع کیا ہو تو عدالت ایک سال صبر وانتظار کے بعد دونوں کا نکاح ختم کرسکتی ہے۔