صارف کو اس کے بقیہ پیسے واپس نہ کرنا
سوال:۔میں ایک بینک میں ملازم ہوں جہاں میری ڈیوٹی یوٹیلٹی بلز جمع کرنے پر ہے،عموماً لوگ بل جمع کراتے وقت کھلے پیسے نہیں رکھتے،جس کی بناء پر بل کی مجموعی رقم پر جو کھلے پیسے بچتے ہیں۔عموماً کھلے پیسے نہ ہونے کی بناء پر یا ویسے ہی ہم صارفین کو ان کے بچے ہوئے پیسے واپس نہیں کرتے۔کبھی وہ تقاضا کرتے ہیں اور کبھی بغیرتقاضا کیے اپنا جمع شدہ بل لے کر چلے جاتے ہیں۔اس بارے میں ازروئے شریعت کیا حکم ہے؟کیا یہ خیانت کے زمرے میں نہیں آئے گا۔(افتخار خان،کراچی
جواب:۔صارف کو اس کے بچے ہوئے پیسے واپس کرنے چاہیے۔کھلے پیسے نہ ہونے کا عذر کافی عذر نہیں ہے۔ جب بل وصول کرلیا جائے تو پھر گاہگ کی طرف سے تقاضا نہ بھی ہو پھر بھی اس کا حق بنتا ہے کہ اس کا باقی ماندہ اسے واپس کیا جائے چہ جائیکہ طلب کرنے کے باوجود اسے بقیہ نہ دیا جائے۔جو لوگ صارف کے مانگنے کے باوجود اس کا حق نہ دیں یا یوں ہی نہ دیں وہ ناحق دوسرے کا مال کھاتے ہے۔اگرصارف تقاضا نہ کرے مگر قرائن سے واضح ہو کہ صارف اپنا بقیہ واپس لینا چاہتا ہے مگر معمولی اورحقیر رقم ہونے کی وجہ سے مانگنے سے شرماتا ہے تو بھی اسے بقیہ واپس کرناضروری ہے البتہ اگر کوئی باقی پیسوں کاتقاضاکرے اور بقیہ اتنا تھوڑا ہو کہ عموما لوگ اس کا تقاضا نہیں کرتے اور خوش دلی سے چھوڑدیتے ہیں تو پھر واپس نہ کرنا جائز ہوگا۔