ٹیٹوبنانا اور بنانے کے بعد وضو اورنماز کا حکم
سوال:۔آج کل ٹیٹو (جسم پر نقش و نگار بنانا)عام ہے،شرعی حوالے سے رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ جائز ہے اور اگر کسی کے جسم پر مذکورہ نشان بنا ہو تو اس حالت میں اس کے لیے وضو اور نماز کا کیا حکم ہے؟(عامر شہزاد،راول پنڈی)
جواب:۔ٹیٹوبنانا کئی وجوہ سے ناجائز ہے۔اس عمل میں جسم کو گودا جاتا ہے جب کہ بدن گودنے پر حدیث میں لعنت آئی ہے، جس سے معلوم ہواکہ یہ عمل گناہ کبیرہ ہے۔فاسق وفاجر لوگوں کا طرز عمل ہے،اس وجہ سے بھی اس سے بچنا واجب ہے،بلکہ بعض غیر مسلم قومیں اس عمل کا خاص اہتمام کرتی ہیں۔اس کے علاوہ ٹیٹو بنانے میں بلاوجہ جسم کو ایذاء دی جاتی ہے اورمال کا ضیاع کیا جاتا ہے اوراللہ تعالی کی تخلیق کردہ حسین خلقت کو بگاڑا جاتا ہے۔بعض لوگ جان دار کی شکل کا ٹیٹو بناتے ہیں جس سے تصویر سازی کا گناہ ہوتا ہے۔ان وجوہ سے اس سے بچنا واجب ہے۔جہاں تک وضو اورنماز کا تعلق ہے تو چونکہ ٹیٹو جسم پر پانی پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتا اس لیے وضو ہوجاتا ہے اور وضو ہونے کے بعد نماز بھی ہوجاتی ہے ،مگر نماز کی حالت میں بھی یہ گناہ ساتھ رہتا ہے اوراگر ٹیٹو تصویر کی شکل کا ہو توحالت نماز میں یہ گناہ اورشدید ہوجاتاہے۔ ( بذل المجہود 5/72۔ تحفۃ الاحوزی 5/454)