بارات کی روانگی کے بعد اوردولہن کے کمرے میں داخل ہونے کے بعد نفل پڑھنا
سوال:۔ہمارے ہاں یہ رسم رائج ہے کہ دولہا شادی والے دن بارات کی روانگی سے قبل مسجد میں نفل نماز پڑھتا ہے ،اس کی شرعی حیثیت کیا ہے، کیا یہ نفل نماز گھر میں پڑھی جاسکتی ہے یا اس کے لیے کوئی خاص وقت مخصوص ہوتا ہے؟اسی طرح یہ رسم بھی ہے کہ دولہا جب دلہن کے کمرے میں داخل ہو تو اس وقت وہ نمازنفل ادا کرے۔اس بارے میں کیا حکم ہے؟(یونس علی)
جواب:۔ جن نوافل کا آپ نے ذکر کیا ہے ،احادیث میں ان کاثبوت نہیں۔اگر نکاح کی نعمت کے شکرانے میں کوئی نفل نماز پڑھتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن اگر کوئی اسے سنت یا مستحب سمجھتا ہے یا رسم کی پابندی کی وجہ سے ایسا کرتا ہے تو وہ غلطی پر ہے۔آپ کی برادری میں چونکہ ان نوافل کا رواج بن چکا ہے اس لیے ناواقف لوگ اسے ضروری سمجھتے ہوں گے یا ان کے ثبوت کا عقیدہ رکھتے ہوں گے ،اس لیے آپ کی برادری کی حد تک ان نوافل کا ترک واجب ہے،البتہ جس خاندان میں یہ رسم رائج نہ ہو اگر وہ پڑھ لیں اور اسے ضروری نہ سمجھیں توکوئی حرج نہیں۔