دنیوی تعلیم حاصل کرنے والے کی مالی مدد کرنا
سوال:۔کیا کسی ناداراورمستحق طالب علم کی دنیاوی تعلیم کے حصول کے سلسلے میں مالی معاونت کی جا سکتی ہے۔ایک صاحب کہتے ہیں کہ دینی تعلیم کے حصول کے علاوہ کسی بھی قسم کی تعلیم میں امداد ناجائز بلکہ باعثِ گناہ ہے۔شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟(قاضی جمشید عالم صدیقی،لاہور)
جواب:۔دنیوی تعلیم حاصل کرنے والے کے ساتھ مالی تعاون جائز ہے کیونکہ دنیوی علوم وفنون بھی تمدن کی ضرورت ہیں۔بعض دنیاوی علوم کا سیکھنا مباح جب کہ بعض کا واجب اور ضروری ہے البتہ و ہ دنیوی علوم وفنون جو بذات خود ناجائزہوں یا جن کے حصول کی وجہ سے دین سے دوری بڑھ جاتی ہو اورعقائد واعمال بگڑھ جاتے ہوں ان کا خود حاصل کرنا بھی جائز نہیں اور جو حاصل کررہے ہوں ان پر خرچ کرنا بھی جائز نہیں۔