کل مال کی وصیت
سوال:۔ایک شخص کا کوئی رشتہ دار نہیں نہ ددھیالی نہ ننھیالی ،اس نے اپنا سارامال اپنی بچی کو دینے کاکہا ہے اوروصیت چھوڑ رکھی ہے مگر بیٹی بھی سگی نہیں ہے بلکہ کسی زمانہ میں ایدھی سنٹر سے گود لی تھی۔اب اس شخص کا انتقال ہوگیا ہے۔اہل محلہ کا کہنا ہے اس کا کچھ مال بیٹی کو اور باقی مسجد یا کسی نیکی کے کام میں لگادیتے ہیں کیونکہ وصیت تو صرف ایک تہائی کی ہوتی ہے۔
جواب:۔اگر متوفی کا کوئی وارث نہیں ہے تو اس کی وصیت کے مطابق اس کا سار امال مذکورہ لے پالک بچی کو دیا جائے گا۔اگر چہ تہائی سے زیادہ کی وصیت نہیں کرنی چاہیے مگر اس کی وجہ یہ ہےکہ ورثاء کا حق متاثر نہ ہولیکن جب کوئی وارث نہیں ہو تو ممانعت نہیں رہتی ،اس لیے مرحوم کی وصیت کے مطابق اس کے سارے ترکہ کی مستحق تنہااس کی لے پالک بیٹی ہےاور اس کی رضامندی کے بغیر مرحوم کے مال میں سے کچھ راہ خدا میں خرچ کرنا جائز نہیں۔