عشر کے چند مسائل
سوال:- ہمارے ہاں سال میں ایک مرتبہ فصل اچھی ہوتی ہے دوسری فصل کے موقع پر اکثر پانی نہیں ہوتا ، ہم اس امید پر فصل لگاتے ہیں کہ شایداس بار پانی آجائے گا تو فصل ہوجائے گی اگر پانی نہ آئے تو بسا اوقات فصل اتنی ہوجاتی ہے کہ خرچ نکل جاتا ہے اور کبھی خرچ بھی پیداوار سے ادا نہیں ہوسکتا کیا ایسی صورت میں بھی عشر لازم ہوگا جبکہ زمین میں کیا گیا خرچ بھی پیداور سے نہ ملے
2- نیز زمین کی آمدن کاشت کار اور زمین دار کے درمیان نصف نصفکبھی دو تہائی ایک تہائی کے حساب سے تقسیم ہوتی توایسی صورت میں عشر کس کے ذمہ واجب ہوگا ؟
3- پنیری یعنی پیاز ،بینگن ، ٹماٹر ، چاول کی فصلوں کا بیج لگانے کے بعد اس کے پودے چھوٹے چھوٹے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کئے جاتے ہیں یہ فصل اپنے لیے بھی لگائی جاتی ہے اور اس طرح فروخت بھی کی جاتی ہے ، اب اس میں عشر کی صورت کیاہوگی ؟ ہمارے ہاں اس میں اکثر لوگ عشر ادا نہیں کرتے کیا اس میں بھی عشر واجب ہے ؟برائے کرم شریعت کی روشنی میں بتائیں ۔( سلام الدین ٹنڈوالہ یار)
جواب :- 1-عشر یا نصف عشر کا تعلق پیداوار سے ہے ،اخراجات اور بچت سے نہیں لہذا جتنی پیداوار ہوئی ہے اس کے حساب سے ادائیگی واجب ہے ۔
2-اگر زراعت صحیح یعنی اسلامی اصولوں کے مطابق ہے تو کل پیداوار میں سے پہلے عشر ادا کیا جائے گا اس کے بعدکاشت کار اور زمین دار آپس میں تقسیم کریں گے ۔
3- جس بیج کی کاشت کرنے سے مقصود فائدہ اٹھانا ہو اور اس کی خریدوفروخت کا رواج ہو تو اگر اسے فروخت کرنے کے لیے بویا جائے تو اس کی پیداوار پر عشر واجب ہے اور پنیری ( بیج ) اپنی زمین میں بونے کے لیے ہو تو جب یہ فصل مکمل تیار ہوجائے تو اس پر اس وقت عشر واجب ہوگا ۔(فتاویٰ شامی ، کتاب الزکوٰۃ ، باب العشر ، 2/335 ۔)