بوقت نکاح منکرات ہوں تو شرکت کا حکم



 سوال: ایک مسئلہ میں نے پڑھا، کہ جس دعوت ولیمہ میں منکرات ہو ں، اس میں شرکت نہ کرے۔ 
میرا سوال اس میں تفصیل سے متعلق ہے ،کیونکہ اگر میں شادی میں شرکت نہیں کرتا، تو ساری عمر میرے رشتہ دار مجھ سے ناراض ہو جاتے ہیں، پھر میں بہت احتیاط سے شادی میں جاتا ہوں اور ان سے کہتا رہتا ہوں کہ یہ سب(مووی ، گانا ، مردوں اور عورتوں کے درمیان بے پردگی) اسلام میں جائز نہیں مگر وہ میری مانتے نہیں ۔ او رمجبوری کی حالت میں صرف نکاح کے وقت ان کے ساتھ بیٹھتا ہوں کیا اسطرح میر ی شادی میں شرکت کرنا درست ہے۔(محمد رفیق کوئٹہ03337876881)

جواب:- اگر نکاح یا ولیمہ کی تقریب میں جانے سے پہلے اگر غیر شرعی امور کا علم ہو  تو سرے سے شرکت ہی نہ  کرے اگر وہاں جانے کے بعد علم ہوا تو  ایسی صورت میں  اگر شرکت کرنے والا مقتدا اور پیشوا ہے یعنی لوگ اس کو اپنا بڑا مان کر اس کی اتباع کرتے ہوں تواگر اس کے منع کرنے سے  وہ لوگ باز آتے ہوں تو ان کو منع کرے ورنہ  وہاں سے اٹھ کر آجائے اور اگر شرکت کرنے والا عام آدمی ہو تو اگر منکرات دسترخوان کے قریب  نہ ہوں تو وہاں بیٹھے رہنے کی  گنجائش ہے اور اگر دسترخوان کے قریب ہوں تو وہاں سے اٹھ کر آجائے خواہ عام آدمی ہی ہو ۔

سائل کا رشتہ داروں کی مدارات کی خاطر مجبوری میں شرکت  کرنا اگر اس توقع کے ساتھ ہو کہ انہیں سمجھانےسےآئندہ یہ باز آجائیں گے تو اس امید سے میل جول رکھے تو گنجائش ہوگی اور اگر اس کی توقع نہ ہو تو مداہنت نہ کرے بلکہ علیحدگی اختیار کرلے ، قیامت کے روز رشتہ داریاں کام نہیں آئیں گی بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کام دے گی ۔

(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح ، باب ماینہی ٰ  عنہ من التہاجر والتقاطع : 8/759۔البحرالرائق ، کتاب الکراہیۃ: 8 /188،۔بدائع الصنائع 5/128۔ الہدایۃ 4/455)