طلاق کی تعداد اگر یاد نہ ہو
سوال:۔زید نے اپنی بیوی کو طلاق دی،مگر اسے اپنے الفاظ اور طلاق دینے کی تعداد یاد نہیں ہے۔اس کی بیوی کی بہن کا کہنا ہے کہ جس وقت زید نے طلاق دی،اس وقت اس کا دھیان اپنی تین ماہ کی بیٹی کی طرف تھا،اور اس نے زید کے یہ الفاظ سنے’’دی، تجھے طلاق دی،تجھے طلاق دی‘‘سوال یہ ہے کہ ان الفاظ سے دو طلاق ہوئیں یا تین مرتبہ۔ایک مفتی صاحب کہنا ہے کہ دو طلاق ہوئیں،جب کہ دوسرے مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ تین طلاق واقع ہوئیں۔ازروئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔(شاہدخان،ملتان)
جواب :ـ زید کوطلاق دینے سے انکار نہیں ہے بلکہ صرف طلاق کے عدد میں شک ہے اوربیوی کی بہن جس قدر طلاقیں بیان کرتی ہے ،زید اسے جھٹلاتا بھی نہیں ہے،اس لیے دوطلاقیں واقع ہیں اور زید کو عدت کے دورانیے میں بیوی سے رجوع کا حق ہے تاہم تنہا ایک عورت کا بیان چونکہ پوری شہادت نہیں اس لیے اگر زید کا ظن غالب گمان کچھ اورہو تو اسی کے مطابق عمل کرے ۔ ( الہندیہ ، فصل فی الطلاق الصریح ۱/ ۳۸۷ بدائع الصنائع فصل فی رسالۃ الطلاق : ۳ / ۱۲۶، الدر المختار مع ردالمحتار :۳/ ۲۸۳)